دارالحکومت – مرکز اطلاعات فلسطین
عرب ممالک نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی اس قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے جس میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’انروا‘ کی سرگرمیوں پر اسرائیل کی پابندی کے بارے میں قانونی مشاورتی رائے جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بات قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عرب لیگ کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں سامنے آئی ہے۔
قطری وزارت خارجہ نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ "137 ووٹوں کی اکثریت سے اس قرارداد کی منظوری UNRWA کی سرگرمیوں پر پابندی کے قابض اسرائیلی ریاست کے فیصلوں کو وسیع پیمانے پر بین الاقوامی مخالفت کی عکاسی کرتی ہے”۔
قطر نے خبردار کیا ہے کہ ’انروا‘ کی سرگرمیوں میں خلل ڈالنے سے "سنگین انسانی اور سیاسی نتائج برآمد ہوں گے، خاص طور پر غزہ، مغربی کنارے اور پڑوسی ممالک میں لاکھوں فلسطینیوں کو ضروری خدمات سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے اور ان کی واپسی کا حق ختم ہو جائے گا”۔
وزارت خارجہ کے ایک بیان میں مملکت سعودی عرب نے بھی اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور ان کی آزاد ریاست کے قیام پر بین الاقوامی اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے۔ ریاض اس قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے اسے ایک اہم پیش رفت قرار دیتا ہے۔
اقوام متحدہ میں اپنے مشن کے ایک بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات نے بھی اقوام متحدہ کی قرارداد کی حمایت کا اظہار کیا۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا متحدہ عرب امارات نے قرارداد کو شریک سپانسر کیا اور اس کے حق میں ووٹ دیا، جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے اس قرار داد کو سراہا اور اسے فلسطینی پناہ گزینوں کے حوالے سے اہم قرار دیا۔
ابو الغیط نے کہاکہ "یہ فیصلہ خاص طور پر اس گہری تشویش کی عکاسی کرتا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی کارروائیاں مکمل طور پر ختم ہو جائیں گی اگر پٹی میں ’انروا‘ کا کردار ختم ہو جائے۔ اسرائیل یہی چاہتا ہے۔