غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں نومبر 2024ء کے آغاز سے اب تک ہر روز چار بچے مارے جا رہے ہیں۔ یونیسیف نے جنگ جاری رہنے کی وجہ سے ہونے والی بچوں کی اموات کو فلسطینیوں کی منظم نسل کشی قرار دیا۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ہفتے کے روز ایک پریس بیان میں تصدیق کی کہ حالیہ بمباری جس میں وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ کو نشانہ بنایا گیا گذشتہ ماہ کے دوران اس پٹی میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 160 سے زائد ہو گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں گزشتہ 14 ماہ کے دوران شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 14,500 سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ اس پٹی میں 1.1 ملین بچوں کو سنگین انسانی حالات کا سامنا ہے اور انہیں فوری تحفظ اور نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔
رسل نےکہا کہ کسی موثر بین الاقوامی کارروائی کے نہ ہونےکی وجہ سے غزہ میں بچوں کے مسلسل مصائب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے "اس المناک صورتحال کے ذمہ دار نہیں ہیں، لیکن وہ اپنی زندگی اور اپنے مستقبل کے ساتھ سب سے زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں”۔
اس نے انسانی ہمدردی کی محدود رسائی کے درمیان شمالی غزہ کی پٹی میں قحط کے بڑھتے ہوئے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ اس نے خوراک، صاف پانی، ادویات اور سردیوں کے کپڑوں جیسی بنیادی اشیاء کی شدید قلت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی بچے جن حالات سے گذر رہ ہیں وہ ان کی تکالیف میں مسلسل اضافہ کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ "دنیا خاموش نہیں رہ سکتی جب کہ اتنے بچے روزانہ بھوک، بیماری، سردی اور خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں”۔