جنیوا – مرکزاطلاعات فلسطین
یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج شمالی غزہ کی پٹی میں طبی عملے کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ صحت کے نظام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے اور جان لیوا حالات مسلط کیے جائیں جو فلسطینیوں کی موت کا باعث بنیں۔ انہیں زندگی بچانے والی طبی سہولیات سے محروم کرکے انہیں موت سے دوچار کردیں۔
آبزرویٹری کے بیان میں کہا کہ ہم نے جمعرات کی سہ پہر ڈاکٹر سعید جودہ کو قابض فوج کی جانب سے نشانہ بنانے کی اس وقت تصدیق کی جب وہ کمال عدوان ہسپتال سے العودہ ہسپتال جا رہے تھے کہ تاکہ کچھ زخمیوں کے علاج میں مدد فراہم کرسکیں۔
بیان میں کہا گیا ہے ڈاکٹر عودہ کو ایک کواڈ کاپٹر ڈرون کی طرف سے ان کے سر میں گولی مار کر شہید کیا گیا۔ ان کا قتل جان بوجھ کر اور منصوبہ بندی سے کیا گیا۔ یہ جانتے ہوئے کہ وہ شمالی غزہ کی پٹی میں موجود واحد آرتھوپیڈک ڈاکٹر ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی ڈرون نے گذشتہ اتوار کی شام بیت لاہیہ پراجیکٹ میں کمال عدوان ہسپتال کے آس پاس میں طبی خدمات کے پیرامیڈک "علی القراء” کو نشانہ بنایا۔
قابض فوج نے گذشتہ دس دنوں کے دوران کمال عدوان ہسپتال کو بھی 20 سے زائد مرتبہ نشانہ بنایا جس میں مریضوں اور ان کے ساتھیوں کے علاوہ طبی عملہ کی بڑی تعداد زخمی ہوئی۔
آبزرویٹری نے متنبہ کیا کہ قابض فوج منظم طریقے سے ،واضح اور بار بار شمالی غزہ میں باقی رہ جانے والی چند طبی ٹیموں کو نشانہ بنانے کے لیے حملے کررہی ہے، جس سے دسیوں ہزار شہریوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جو70 دنوں سے محصور ہیں۔ .