دوحہ – مرکز اطلاعات فلسطین
قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے کہا ہےکہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار سنبھالنے سے پہلے غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
محمد آل ثانی نے ٹیلی ویژن میڈیا کے بیانات میں اشارہ کیا کہ قطر ان کوششوں سے محتاط امید کے ساتھ نمٹ رہا ہے اور کوششوں کو کامیاب بنانے کے لیے تمام فریقوں پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ قطر نے 2014 سے جنگ بندی کے معاہدوں تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ قطر نے سات اکتوبر کے واقعات کے ساتھ ختم ہونے والی کشیدگی سے بچنے کے لیے بار بار مداخلت کی۔
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کا وفد مصرکی قیادت میں فلسطینی دھڑوں کے ساتھ بات چیت کے ایک حصے کے طور پر کئی دنوں تک جاری رہنے والے دورے کے بعد منگل کی صبح قاہرہ سے روانہ ہوا۔حماس نے اس دورے کو غزہ کی پٹی پر جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کےحوالے سے "مثبت” قرار دیا۔
حماس کے ایک سرکردہ ذریعے نے الاقصیٰ ٹی وی کو بتایا کہ غزہ میں حماس کے قائم مقام سربراہ خلیل الحیہ کی قیادت میں وفد غزہ کے انتظام کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کے لیے مصری قیادت اور تحریک فتح سے بات چیت کے بعد واپس رونہ ہوئی۔
گذشتہ دورے کے دوران مصری فریق نے فلسطینی دھڑوں کو جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کے انتظام کے لیے ایک دستاویز پیش کی، جو کہ عرب میڈیا کی طرف سے شائع کی گئی تھی۔ اس تجویز میں کمیٹی 10-15 اراکین پر مشتمل ہو جو غزہ کےتمام شعبوں اور تعمیر نوکی نگرانی کرے۔
غزہ کی پٹی پر "اسرائیل” کی طرف سے مسلط کی جانے والی نسل کشی کی جنگ مسلسل 425 ویں دن بھی جاری ہے، جس میں شہریوں کے رہائشی گھروں، سکولوں میں بنائی گئی پناہ گاہوں اور نقل مکانی کے مراکز پر فضائی اور توپ خانے سے بمباری جاری ہے۔ قابض صہیونی فوج امریکہ اور مغرب کی مدد سے مسلسل جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ے۔