پنج شنبه 23/ژانویه/2025

اسرائیلی فوج غزہ میں ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کررہی ہے:وزارت صحت

پیر 2-دسمبر-2024

غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین

غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر البرش نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج غزہ میں ادویات کے داخلے کو روک کر جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ شہر اور شمال میں طبی عملے کی شدید کمی ہے۔

البرش نے الجزیرہ کو جاری کیے گئے پریس بیانات میں مزید کہا کہ "نسل کشی کی جنگ کے نتیجے میں شمالی غزہ میں 10,000 سے زیادہ شہری زخمی ہوئے ہیں۔ بہت سے زخمی طبی صلاحیتوں کی کمی کی وجہ سے سڑکوں پر دم توڑ جاتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ قابض صہیونی فوج شمالی غزہ میں  معصوم شہریوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کرتی، شہید ہونے والے فلسطینوں میں سے کچھ کے جسد خاکی بخارات میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ بہت سے شہداء کی لاشیں اس طرح جلی ہوتی ہیں کہ ایسا ہولناک ظلم پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ شہداء میں وہ بھی شامل ہیں جن کے چہرے اور پسلیوں کے پنجرے ٹوٹ گئے تھے۔

البرش  نے کہا کہ کچھ لاشوں کے بخارات بننے کے واقعات حال ہی میں سامنے آئے ہیں۔ شہداء کی لاشیں بخارات میں تبدیل ہوچکی ہیں۔

البرش نے غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ میں "اسرائیل” کی طرف سے استعمال کیے گئے پراسرار ہتھیاروں کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

سات اکتوبر 2023ء سے قابض اسرائیلی فوج  غزہ کی پٹی کے خلاف وحشیانہ جارحیت شروع کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید، زخمی اور لاپتہ ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی