دوشنبه 20/ژانویه/2025

مایوسی کے باوجود فلسطینی عوام ہتھیار نہیں ڈالیں گے: خلیل الحیہ

جمعرات 21-نومبر-2024

غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین

غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاھمت ’حماس‘ کے قائم مقام سربراہ اور تحریک کے عرب اور اسلامی تعلقات کے دفتر کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے فلسطینی عوام کو غزہ کی پٹی کے ثابت قدمی اور قابض صہیونی دشمن کی جارحیت کے سامنے استقامت کا مظاہرہ کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔

الاقصیٰ ٹی وی پر نشر ہونے والے بیانات میں الحیہ نے غزہ کی پٹی میں ہونے والی بے مثال صہیونی جارحیت کی محتاط نگرانی پر زور دیتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ  قابض دشمن کا مقصد غزہ میں قتل عام کرنا اور فلسطینی عوام کو بے گھر کرنے کی اپنی کوششیں جاری رکھنا ہے۔ صہیونی دشمن فلسطینیوں کے قتل عام کے لیے مزاحمت کو نشانہ بنانے کا گھٹیا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

الحیا نے وضاحت کی کہ غاصب صیہونی  غزہ، مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس،  اور مقبوضہ اندرون کے تمام فلسطینی علاقوں کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ جارحیت ہسپتالوں، عام شہریوں، خواتین، بچوں اور بزرگوں کو بمباری کے ذریعے  شہید کرتی ہے اور پوری فلسطینی عوام کو نشانہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابض دشمن غزہ میں فلسطینیوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی کوشش میں انہیں بھوکا مارنے کی اپنی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

غزہ کی صورتحال کے بارے میں الحیہ نے مزید کہا کہ قابض ریاست پٹی کو غزہ شہر سے اس کے شمال سے الگ کر کے تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ وہ جان بوجھ کر ہسپتالوں اور صحت کے شعبے کو نشانہ بنا رہا ہے، جیسا کہ کمال عدوان ہسپتال میں ہو رہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قابض ریاست مصری سرحد پر غزہ کے جنوبی علاقے میں بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ اپنی افواج کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے نیٹزارم کے محور کو وسعت دینے پر اپنی کوششیں مرکوز کر رہا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض ریاست فلسطینیوں کے خلاف ایک منظم غذائی قلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، کیونکہ وہ شمالی غزہ کی پٹی میں بچوں کے لیے طبی سامان لانے سے انکار کرتا ہے۔ دنیا کے سامنے فلسطینی عوام کی انسانی امداد کو دانستہ طور پر روکتا ہے، جب کہ وہاں مسلسل ظلم و ستم جاری ہے۔ صہیونی فوج غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار کی سرپرستی کرتی ہے اور پورے علاقے میں افراتفری پھیلا رہی ہے۔

الحیہ نے جنوبی غزہ کی پٹی میں امداد کی لوٹ مار کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ کارروائیاں قابض ریاست کی سرپرستی میں کی جاتی ہیں، جس سے ڈاکوؤں کو پیغام جاتا ہے کہ وہ  فلسطینیوں کے قتل میں ملوث ہیں۔

 انہوں نے اس افراتفری پر قابو پانے کے لیے سکیورٹی اور عوامی حکام کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی اور تاجروں سے مطالبہ کیا کہ وہ چوری شدہ سامان کی خریداری بند کر دیں جس سے ان کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔

قومی تناظر میں الحیہ نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی مزاحمت اب بھی پوری طاقت اور ثابت قدمی کے ساتھ لڑ رہی ہے۔ غزہ اور فلسطینی عوام کے دفاع میں تمام مزاحمتی دھڑے مل کر دشمن سے نبرد آزما ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں مزاحمت جاری ہے جہاں وہ صیہونی اعترافات کے مطابق 30 سے ​​زائد صیہونی فوجیوں کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئے۔

 خلیل الحیہ نے صہیونی جارحیت کے مقابلے میں موقف کو مربوط کرنے کے لیے فلسطینی قوتوں کے ساتھ مسلسل رابطے کی طرف اشارہ کیا۔  انہوں نے کہا کہ غزہ حکومت کے لیے ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

الحیا نے جارحیت کو روکنے اور مدد فراہم کرنے کی کوششوں میں مصر کے مسلسل تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس تناظر میں غزہ کی پٹی پر مذاکرات اچھی رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

علاقائی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے عرب اور عالم اسلام سے  مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ تمام تر وسائل اور صلاحیتوں کے باوجود عالم اسلام اور عرب ممالک قابض صہیونی ریاست سے کیوں خوف زدہ ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی