غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
گذشتہ سال گریجویشن کرنے والی ایک فلسطینی ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ کس طرح وہ طبی عملے کی گرفتاری کے بعد تن تنہا اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں زخمی فلسطینیوں کی جان بچانے کے لیے سرجری کرنے پر مجبور ہوئیں؟۔
ڈاکٹر اسماء ابو حمادہ نے ’مڈل ایسٹ آئی‘ کی ویب سائٹ کو بتایا کہ انہوں نے 2023ء میں سرجری میں اپنی تعلیم مکمل کی۔ غزہ کی پٹی پر نسل کشی کی جنگ شروع ہونے کے بعد اب وہ پرتشدد اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں زخمی ہونے والے شہریوں کا علاج کررہی ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ وہ شمالی غزہ کی پٹی کے العودہ ہسپتال میں واحد سرجن ہیں۔ انہوں نےکہا کہ سرجن آپریشن کرتے وقت ڈاکٹر کی نگرانی کے تابع ہوتے ہیں، لیکن ان کے معاملے میں ان کے کام کی نگرانی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ قابض فوج تمام طبی عملے کو گرفتار کررکھا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ العودہ ہسپتال کی ڈائریکٹر جس کی اسپیشلائزیشن اطفال میں ہے۔ اس کے لیے ماہرنہ ہونے کی وجہ سے انستھیزیولوجسٹ کے فرائض سرانجام دینے پر مجبور ہے۔ وہ براہ راست آپریشن کرتی ہے۔
قابض اسرائیلی فوج نے مسلسل 408 ویں روز بھی غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرم کا ارتکاب جاری رکھا ہوا ہے۔ بے گھر افراد کے اجتماعات اور خیموں کو پرتشدد چھاپوں کے ذریعے نشانہ بنایا ہے۔ شمالی غزہ میں اپنے گھناؤنے جرائم کو جاری رکھا ہوا ہے۔
سات اکتوبر 2023ء سے غزہ میں جاری نسل کشی کے نتیجے میں 43,846 فلسطینی شہید 103,740 زخمی ہو چکے ہیں۔