غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطینی اور غیرملکی میڈیا کے پیشہ ور صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے غزہ کی پٹی میں کئی ہفتے قبل اسرائیلی جارحیت کی کوریج کرتے ہوئے زخمی ہونے والے دو صحافیوں فادی الوحیدی اور علی العطار کے بیرون ملک سفرکے مطالبے پر مبنی مہم شروع کی ہے۔
شمالی غزہ میں الجزیرہ کے نامہ نگار انس الشریف نے کہا کہ یہ مہم ان صحافیوں الوحیدی اور العطار کی صحت کی خرابی کے ساتھ سامنے آئی ہے، جو تقریباً چالیس روز قبل میڈیا کی کوریج کے دوران اسرائیلی بمباری میں زخمی ہوگئے تھے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ غزہ کے ڈاکٹروں کے مطابق الوحیدی اور العطار اپنی صحت میں شدید خرابی کا شکار ہیں اور اگر ان کے سفر میں تاخیر ہوئی تو وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابتہ نے تمام متعلقہ عرب اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں کراسنگ کھولنے کے لیے دباؤ ڈالیں تاکہ زخمی صحافیوں کو علاج کے لیے روانہ کیا جا سکے۔
الثوابتہ نے جمعے کے روز میڈیا کے بیانات میں قابض فوج کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانے، قتل کرنے اور انہیں زخمی کرنے کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے عالمی برادری اور دنیا میں صحافتی پیشے سے وابستہ بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض ریاست کو روکیں،اس کے مسلسل جرائم پر بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلائیں اور فلسطینی صحافیوں کی نسل کشی کو روکنے اور قتل و غارت گری کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
تین بین الاقوامی تنظیموں نے اس سے قبل اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ الجزیرہ کے فوٹوگرافر علی العطار اور فادی الوحیدی کو زخمی ہونے کے بعد علاج کے لیے غزہ کی پٹی سے باہر جانے کی اجازت دے، جبکہ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا کہ اسے دونوں ساتھیوں کے زخمی کیے جانے پر اسرائیلی ردعمل نہیں ملا ہے۔
ان تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ الجزیرہ کے دو فوٹوگرافروں کو اپنی جان بچانے کے لیے فوری علاج کی ضرورت ہے۔ تنظیموں نے قابض اسرائیلی فوج کو صحافیوں سمیت شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے غزہ کی پٹی میں زخمیوں کا علاج یقینی بنانے پر زور دیا۔