غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ امریکی وزارت خارجہ کے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جبری بے دخلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
حماس نے امریکی وزارت خارجہ کے اس بیان کو قابل مذمت، انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم کے مترادف قرار دیا۔
حماس کی طرف سے پریس کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کی طرف سےجاری کردہ بیان ناقابل قبول اور صہیونی ریاست کے منظم جرائم پر پردہ ڈالنے کی مذموم کوشش ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی طرف سے غزہ میں نسل کشی کے حوالے سے رپورٹ کو ’بغیر ثبوت کے بہتان‘ قرار دینا امریکی دشمنانہ طرز عمل اور غزہ میں معاصر تاریخ کے ہولناک جرائم پر پردہ ڈالنے کی مکروہ امریکی پالیسی کا تسلسل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ جس مجرمانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے اور غزہ میں جاری ہولوکاسٹ سے انکار کررہی ہے دراصل صہیونی مجرم ریاست کے جرائم میں مدد کے مترادف ہے۔
امریکی مدد سےایک سال سے زاید عرصے سے فاشسٹ صہیونی ریاست اپنی جنگی مشین سے نہتے اور محصور فلسطینیوں کی منظم نسل کشی اور نسلی تطہیر کی مرتکب ہو رہی ہے۔ اس جنگی جرم میں جبری بے دخلی، بھوک کو جنگی ہتھیار کے طورپراستعمال کرنے، زخمیوں اور بیماروں کو علاج سے محروم کرنے اور بے گناہ لوگوں کو پکڑ کران کے ساتھ توہین آمیز اور مجرمانہ برتاؤ کرنے جیسے جرائم معمول بن چکے ہیں۔ان جرائم کو امریکی انتظامیہ کی طرف سے بار بار سند جواز فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور فاشسٹ صہیونی دشمن کی سیاسی اور عسکری مدد اور تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔
فلسطینی عوام کے خلاف قابض صہیونی ریاست کی منظم جارحیت اور ہولناک جرائم میں امریکی انتظامیہ برابر کی مجرم ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن اور صہیونی جنگی مجرم فلسطینی قوم اور مزاحمت کو گھٹنے ٹیکنے پرمجبور کرنے کے حوالے سے وہم اور جھوٹے گھمنڈ کا شکار ہیں۔ یہ امریکی اور صہیونی دشمنوں کا دھوکہ ہے کہ وہ فلسطینی قوم پر اپنے مذموم منصوبے مسلط کرنے میں کامیاب ہوں گے یا فلسطینی قوم کے دیرینہ کی تنقیص کرسکیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے وطن کی سرزمین پر قابض صہیونی فاشسٹ دشمن کا کوئی مستقبل نہیں۔ ہماری قوم اپنے وطن اور سرزمین پر ثابت قدم، ہے۔ فلسطینی قوم قابض دشمن سے وطن اور اس کی مقدسات کی آزادی کے لیے جنگ جاری رکھے گی۔