غزة – مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطین کے شہری دفاع کےادارے نے کہا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں مسلسل 24 روز سے لاکھوں لوگ اسرائیلی فوج کی بمباری میں رہے ہیں۔ شہری دفاع کے عملے کو ان کی مدد کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ لاکھوں فلسطینی اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کا سامنا کر رہے ہیں اور حالات کے رحم وکرم پر ہیں۔
شہری دفاع نے ’ٹیلی گرام‘ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی فوج نے شہری دفاع کے عملے پر 24 اکتوبر کو شمالی غزہ میں حملے کا نشانہ بنایا اور اس کی گاڑیوں پر قبضہ کرلیا۔ شہری دفاع کے عملے کے 10 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا اور باقی دسیوں ارکان کو منتشر کردیا گیا۔
شہری دفاع نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ ” وہ اسرائیلی جرائم کے تسلسل کی وجہ سے شمالی غزہ کی پٹی میں محصور ہزاروں شہریوں کی مشکلات اور مصائب کی روک تھام کے لیے فوری کام کریں، شہری دفاع کے کام کو بحال کرنے اور بیت لاھیا میں شہری دفاع کی گاڑیوں کو واپس لانے کے لیے اسرائیلی فوج پر دباؤ ڈالیں‘‘۔
خیال رہے کہ پانچ اکتوبر 2024ء کو قابض اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی پر زمینی حملہ شروع کیا۔ قابض فوج نے دعویٰ کہا کہ شمالی غزہ ایک بار پھر حماس کے قبضے میں آگیا ہے۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل فوج کا مقصد شمالی غزہ کی پٹی پرقبضہ کرنا چاہتی ہے۔ وہاں کے مکینوں کو بے گھر کرنے کے بعد اسے ایک بفر زون میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ اس مکروہ مقصد کے لیے شہری آبادی پر مسلسل خونریز بمباری اور سخت محاصرے کے دوران خوراک، پانی اور ادویات تک کو بند کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی اور مغربی ممالک کی مدد سے سات اکتوبر 2023ء سے غزہ کو تاخت وتاراج کیا گیا ہے۔ گنجان آبادی علاقے میں بے رحمانہ قتل عام کے نتیجے میں ایک لاکھ 47 ہزار فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جب کہ دس ہزار سے زائد لاپتا ہیں۔