نیو یارک – مرکزاطلاعات فلسطین
منگل کی شام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل شمالی غزہ کی پٹی میں قحط پر غور وخوض کے لیے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی، جو گزشتہ پانچ اکتوبر سے اسرائیلی محاصرے اور نسلی صفائی کا شکار ہے۔
یہ سیشن الجزائر، گیانا، سلووینیا اور سوئٹزرلینڈ کی درخواست پر منعقد کیا جا رہا ہے جس میں فوڈ سکیورٹی کے لیے مربوط عبوری درجہ بندی کی بین الاقوامی قحط پر نظرثانی کمیٹی کی رپورٹ پر بھی غور کیا جائے گا جس میں شمالی غزہ میں آنے والے قحط سے خبردار کیا گیا ہے۔
گذشتہ جمعہ کو بین الاقوامی کمیٹی نے قحط پر ایک انتباہ جاری کیا جس میں غزہ کی پٹی، خاص طور پر پٹی کے شمال میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے قحط کے فوری اور زیادہ امکان کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا گیا۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے شمالی غزہ کی پٹی میں قحط سے خبردار کیا تھا۔
لازارینی نے نشاندہی کی کہ قابض اسرائیل نے بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے جس سے غزہ کے لوگوں کو زندہ رہنے کے لیے خوراک سمیت بنیادی چیزوں سے محروم کردیا گیا۔
انہوں نےکہا کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی امداد کافی نہیں ہے۔ یہ روزانہ اوسطاً 30 ٹرکوں سے زیادہ نہیں جو فلسطینیوں کی روزانہ کی ضروریات کا صرف 6 فیصد ہے۔ لازارینی نے فوری اقدامات پر زور دیا، جس میں غزہ میں انسانی اور تجارتی سامان کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے سیاسی عزم اور قافلوں کو شمالی غزہ میں باقاعدگی سے اور بغیر کسی رکاوٹ کے داخل ہونے کی اجازت دینے کے سیاسی فیصلے پر زور دیا۔