انسانی حقوق کیعالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر تیرانہ حسن نے کہا ہے کہ جوممالک غزہ اور لبنان کے خلاف جارحیت میں "اسرائیل” کو فوجی مدد فراہمکرتے ہیں وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں اور دوسرے خطوں میں لڑنےوالے ممالک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
انہوں نے ایک میڈیاانٹرویو میں کہا کہ امریکہ، جرمنی اور برطانیہ جیسے ممالک اسرائیل کے اقدامات پراثر انداز ہو سکتے ہیں اور انہیں ہتھیاروں کی فروخت روک کر ایسا کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "اسرائیل کے لیے فوجی مدد بند کی جانی چاہیے۔ مغربی حکومتیں جانتی ہیںکہ یہ ہتھیار جنگی جرائم کے ارتکاب کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس لیے اسرائیل کوہتھیاروں کی فروخت اور منتقلی کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرنے چاہئیں‘‘۔
ترانیہ حسن نےنشاندہی کی کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے ممالک اپنےاقدامات میں اس وقت زیادہ جرات مند ہو جاتے ہیں جب انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ایسےمعاملات میں انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ان ممالک کو ہتھیار فراہم کرنے والی حکومتیں بین الاقوامی قانون اورانسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی نظام کی ساکھ کو کمزور کرتی ہیں”۔
انہوں نے میڈیاپر یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے غزہ میںاسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں ایک رپورٹ جاریکی جس میں کہا گیا کہ مرنے والوں کی تصدیق شدہ تعداد میں سے تقریباً 70 فیصد خواتیناور بچے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "اس سے دنیا کو اب عمل کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ "بچوں کو مارنےکا کوئی حقیقی جواز نہیں ہے”۔
سات اکتوبر 2023ءسےقابض اسرائیل نے غزہ میں مکمل امریکی حمایت سے پوری دنیا کے سامنے نسل کشی کی ہے جس میں146000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔10000 سے زیادہ فلسطینی لاپتہ ہیں۔