غزہ کی پٹی میںشہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کےشمالی علاقوں میں آباد شہریوں کے گھروں پر چوبیس گھنٹے بمباری کا سلسلہ جاری رکھاہوا ہے۔
باسل نے اتوار کےروز ایک پریس بیان میں کہا کہ اس بمباری سے بڑی تعداد میں عمارتیں اور انفراسٹرکچرتباہ ہوا اور یہاں تک کہ سروس فراہم کرنے والے بھی اس بمباری سے نہیں بچ پائے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اسرائیلی توپ خانے اور ڈرون شہریوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ شہریوں کو ہروقت بمباری کا خوف رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہوہ تمام اپیلیں جو ہم نے بین الاقوامی تنظیموں اور انسانی ہمدردی کے اداروں سے کیںان کا غزہ کی پٹی میں رہنے والے موجودہ حقیقت کو تبدیل کرنے میں کوئی فائدہ نہیںہوا۔
انہوں نے یاد دلایاکہ طبی نظام اور شہری دفاع نے شمالی غزہ کی پٹی کی گورنری میں کام کرنا چھوڑ دیاہے۔ انہیں ابھی تک ریسکیو اور بحالی کے کاموں میں مداخلت کے لیے واپس جانے کیاجازت نہیں دی گئی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ گذشتہ 400 دنوں کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے شہری دفاع کی گاڑیوں اورآلات کے داخلے کی اجازت نہیں دی ہے اور اس سے شہری دفاع کے نظام کو مفلوج اورناکارہ حالت میں رکھنے کے ارادے کی تصدیق ہوتی ہے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کی گورنری میں 100000 سے زائد شہری ایک ماہ سے بھوکےاور پیاسے ہیں۔ ان کے پاس کھانے، پینے کی اشیا اور ادویات ختم ہیں۔ ان سب کو ضروریاتزندگی کی اشد ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے، ہم انہیں کوئی مدد فراہم کرنے سے قاصر ہیں”۔
انہوں نے دنیا کےزندہ ضمیر لوگوں کو پیغام بھیجا کہ بین الاقوامی برادری پر دباؤ بڑھایا جائے تاکہ غزہمیں خدمات فراہم کرنے والوں کی مدد کی جائے اور وہ قابل اطلاق انسانی ہمدردی کےقوانین کے مطابق اپنا انسانی فریضہ انجام دے سکیں۔