خبر رساں ادارے ایسوسیایٹڈ پریس نے انکشاف کیا ہے کہ "اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں نشانہ بنائے گئے ہسپتالوںمیں حماس کے جنگجوؤں کی موجودگی کے ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں”۔
یہ بات امریکی ایجنسیکی جانب سے مہینوں کے دوران کی گئی تحقیقات میں سامنے آئی، جس کے دوران اس نے غزہکی پٹی میں العودہ، انڈونیشیا اور کمال عدوان ہسپتالوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلیحملوں کے بارے میں شہادتیں جمع کیں، جن میں 30 سے زائد مریضوں کے انٹرویوز بھیشامل ہیں۔ عینی شاہدین، طبی اور انسانیہمدردی کے کارکنان کے ساتھ ساتھ اسرائیلی حکام سے بھی بات کی گئی۔
تحقیقات سے یہ نتیجہاخذ کیا کہ "اسرائیل نے ان معاملات میں حماس کے جنگجوؤں کی موجودگی کے بہت کمثبوت فراہم کیے ہیں جو کہ نہ ہونے کے مترادف ہیں”۔
ایسوسی ایٹڈ پریسنے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے دفتر نے غزہ کی پٹی میں ہسپتالوں پر اسرائیلیحملوں سے متعلق واقعات کی فہرست پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
ایجنسی نے دفترکے حوالے سے کہا کہ وہ "مخصوص واقعات پر تبصرہ نہیں کر سکتا”۔
فلسطینی اوراقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کو غزہ کی پٹی پر جنگ کے آغاز کےبعد سے اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر غزہ کے ہسپتالوں اور صحت کے نظام کو نشانہ بنایاہے اور انہیں خدمات سے محروم کر دیا ہے۔
پچھلے مہینے میںاسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں کمال عدوان، العودہ، انڈونیشیااور الیمنالسعید ہسپتالوں پر کئی بار بمباری کی ہے۔