اقوام متحدہ کےتعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے ’یونیسکو‘ نے حالیہ برسوں میں میڈیا ڈیوٹی کیانجام دہی کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے والے صحافیوں کی تعداد میں اضافے کادستاویزی ثبوت پیش کیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 4 دن میں ایکصحافی کو قتل کیا جاتا ہے۔ یہ ڈیٹا دو سال پر مشتمل ہے۔
تنظیم نے صحافیوںکے خلاف کیے جانے والے جرائم کے لیے استثنیٰ کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر اپنیسالانہ رپورٹ جاری کی۔
تنظیم نے کہا کہصحافیوں کے قتل کی شرح میں پچھلی رپورٹ کے مقابلے میں تقریباً 38 فیصد اضافہ ہواہے۔ جوکہ صحافیوں کے تحفظ میں برسوں کے دوران سب سے گہری کمی کو ظاہر کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق 2022ء اور 2023ء کے دوران صحافیوں کے قتل کے 162 تصدیق شدہ واقعاتریکارڈ کیے گئے، جن میں سے نصف سے زیادہ مسلح تنازعات کا سامنا کرنے والے ممالک میںہوئے۔
فلسطینی علاقے2023ء میں صحافیوں کی زندگیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ممالک کی فہرست میںسرفہرست تھے، جہاں 24 ہلاکتیں ہوئیں۔ جب کہ میکسیکو میں 2022ء میں سب سے زیادہ 19قتل ریکارڈ کیے گئے۔ عرب ممالک کے علاوہ لاطینی امریکہ اور کیریبین خطے میں سب سے زیادہ صحافی مارے گئے۔
رپورٹ میں وضاحتکی گئی ہے کہ زیادہ تر صحافی ان ممالک میں ہلاک ہوئے جو براہ راست تنازعات کامشاہدہ نہیں کرتے تھے۔وہ منظم جرائم اور بدعنوانی کے مسائل کی کوریج کرتے ہوئے یااحتجاجی مظاہروں کی کوریج کرتے ہوئے مارے گئے، جو میڈیا ورکرز کے گرد خطرات کےبڑھتے ہوئے دائرے کی عکاسی کرتا ہے۔
رپورٹ میں بعضممالک کو صحافیوں کے قتل پر حاصل استثنیٰ اور اس کے خطرات پر روشنی ڈالی گئی۔ کیونکہ صحافیوں کےخلاف ہونے والے تقریباً 85 فیصد جرائم کی تحقیقات نہیں کی جاتیں۔
صحافیوں کے قتلکا بحران خاص طور پر غزہ میں 2024ء میں مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اقواممتحدہ کے بین الاقوامی میڈیا سمپوزیم پرچھایہ رہا جہاں اقوام متحدہ کے سیکرٹریجنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں مارے جانے والے صحافیوں کی تعداد میں اضافہہوا ہے۔ میڈیا کے پیشہ ور افراد کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے اور اس بات کویقینی بنانے کے لیے کہ ذمہ داروں کو ان کے خلاف ہونے والے جرائم کے لیے جوابدہٹھہرایا جائے۔
اسرائیلی مصنف گیڈونلیوی نے صحافیوں کے قتل اور غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے حوالے سے امریکیانتظامیہ کی کمزوری اور منافقت پر تنقید کی۔
یونیسکو میں آزادی اظہار اور صحافیوں کی حفاظت کےشعبے کے سربراہ گیلرم کینیلا نے اس بات پر زور دیا کہ جنگی تنازعات والے علاقوں میںصحافیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ تشویشناک ہے، خاص طور پر میڈیا کے خلاف اعلیٰ سطح پراشتعال انگیزی میں اضافہ خوفناک ہوسکتا ہے۔