اقوام متحدہ کے ورلڈفوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ نومبر تک غزہ کی 90 فیصد سے زیادہ آبادی کو شدید غذائیعدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پروگرام کی طرفسے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انروا‘ کو متاثر کرنے والی نئی اسرائیلی قانون سازی پرگہریتشویش ہے۔ غزہ میں جان بچانے والی امدادفراہم کرنے کے لیے ناگزیرہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہغزہ میں کارخانوں اور زرعی زمینوں کی تباہی کی وجہ سے خوراک کا نظام بڑی حد تکتباہ ہو چکا ہے جبکہ دکانیں اور بازار تقریباً خالی ہو چکے ہیں۔
آج بھوک کے خطرےسے دوچار 70 فی صد تک لوگ نازک اور تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں رہتے ہیں۔
عالمی ادارہخوراک نے خبردار کیا ہے کہ اگر موسم سرما کے قریب آتے ہی فوری اقدامات نہ کیے گئےتو غزہ کی پٹی میں انسانی بحران قحط میں بدل جائے گا۔
انہوں نے وضاحت کیکہ اس پروگرام میں آج تقریباً 94000 میٹرک ٹن خوراک موجود ہے، جو غزہ جانے کے لیےتیار 10 لاکھ افراد کو 4 ماہ تک کھانا کھلانے کے لیے کافی ہے۔
پروگرام نے اعلانکیا کہ وہ غزہ کو فوری سامان پہنچانے کے لیے تیار ہے، لیکن ہمیں مزید سرحدی کراسنگپوائنٹس کو کھولنے اور محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔
مکمل امریکی حمایتکے ساتھ یہ اسرائیلی جارحیت سات اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر نسل کشی کی شکل میںجاری ہے جس میں 140000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچےاور خواتین ہیں اور 10000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔