اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے کہا ہے کہ اس نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے نئی تجاویزپر بات کرنے کے لیے ثالثوں کی درخواست کا جواب دیا ہے۔
حماس کی طرف سےجاری ایک پریس بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ جماعت کی قیادت نے اس سلسلے میں کچھ میٹنگیںکیں۔ اس سلسلے میں دیگر ملاقاتیں بھی ہوں گی۔
بیان میں کہا گیاہے کہ ایسے کسی بھی معاہدے کے لیے تیار ہے جس کے نتیجے میں غزہ میں قتل عام اورنسل کشی کا سلسلہ بند ہو اور مصیبت کا شکار نہتے فلسطینیوں کی مشکلات اور مصائب کمہوسکیں۔
بیان میں کہا گیاہےکہ حماس کی طرف سے جنگ بندی کی اپنی شرائط اور تجاویز میں کوئی تبدیلی نہیں کیہے۔
حماس کا کہنا ہےکہ وہ غزہ میں مستقل اور مکمل جنگ بندی ،قابض اسرائیلی فوج کے انخلاء، محاصرے کے مکمل خاتمے، امداد کی فراہمی ،قیدیوںباوقار معاہدے اور تعمیر نوکے لیے سنجیدہ اقدامات کے لیے تیار ہے۔
حماس نے عرب اور مسلمااقوام کے رہ نماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی قربانیوں سے ہم آہنگ ایکتاریخی فیصلے کا اعلان کریں، جو امریکی دباؤ اور آرڈر سے بالاتر ہو۔ جس میں شمالیغزہ کا محاصرہ "فوری” توڑنے کا اعلان کیا جائے اور غزہ پر اسرائیلیجارحیت رکوائی جائے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ حماس نے عالم اسلام کی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ شمالی غزہ میں لاکھوںلوگوں کی جانیں بچانے کے لیے خوراک، طبی سامان اور ایندھن کی امداد لانے کے لیےکام کریں، اور دسیوں ہزار بے گھر اور زخمی لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھیں۔