جمعه 15/نوامبر/2024

’اسرائیل ہمارے بچے چھین رہا ہے،ہم اپنا صدمہ بیان نہیں کرسکتے‘

پیر 28-اکتوبر-2024

شمالی غزہ کےواحد جزوی طور پر فعال کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے اپنے بیٹے کی شہادت اورغزہمیں نہتے فلسطینیوں کے بے رحمی کے ساتھ جاری قتل عام پر گہرے رنج وغم اور صدمے کااظہار کیا ہے۔

 

ساتھی طبی عملےکے جبری اغواء کے بعد اکیلے رہ جانے والے ڈاکٹرابو صفیہ جذباتی انداز میں اپنےبیٹے کی شہادت کے بارے میں کرتے ہوئے رو دیے۔

 

انہوں نے کہا کہہمارے دل شکستہ ہیں۔ ہم بہت زیادہ تکلیف اور صدمے سے دوچار ہیں۔ اسرائیل ہم سےہمارے بچے چھین رہا ہے۔ ہم کھی دل کے ساتھ عالم انسانیت سے مدد کی فریادتیں کرتےہیں۔

 

انہوں نے کہا کہشمالی غزہ میں میرا بیٹا اسرائیلی بمباری میں شہید ہوا۔ اس کا کوئی قصور نہیں۔ اسکی شہادت کے بعد ہمیں ان کی لاش کو دفن کرنے میں بھی مشکلات سے گذرے کیونکہ ہمارےپاس شہید کی تجہیز وتکفین کے لیے نہ تو وقت تھا اور نہ ہی جگہ تھی۔

 

یہ بات کرتے ہوئےڈاکٹر حسام ابو صفیہ جذباتی اندازی میں رو پڑے۔ انہوں نے گہرے رنج اور صدمے کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ شمالی غزہ میں بہت زیادہ دردناک واقعات پیش آ رہے ہیں۔ہماری طرح بہت سے والدین اپنے بچوں سے محروم ہوگئے ہیں۔

 

کمال عدوانہسپتال کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی فوج نے ان کے بیٹے کو اس لیےمارا کہ وہ انسانیت کا پیغام دے رہا تھا۔ انہوں نے اپنے بیٹے کو ہسپتال کی دیوارکے ساتھ دفن کیا کیونکہ اسے قبرستان میں لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

 

انہوں نے الجزیرہمبشر کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ "ہم نے اس ہسپتال میں سب کچھ کھو دیا۔یہاں تک کہ ہمارے بچوں نے ہسپتال کے لیے ہمارے دلوں کو جلایا اور ہمارے بچوں کوہماری آنکھوں کے سامنے مار ڈالا کیونکہ ہم ایک انسانی پیغام لے کر جاتے ہیں۔ ہم انہیں اپنے ساتھ اپنے ہاتھوں سے دفن کرتے ہیں”۔

 

جمعہ کے روز غزہمیں وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ قابض فوج نے بیت لاہیہ کے کمال عدوان ہسپتال پردھاوا بول کر سینکڑوں بیمار اور زخمی افراد اور 44 طبی عملے کو گرفتار کر لیا جبکہعالمی ادارہ صحت نے کہا کہ اس کا اس ہسپتال سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

 

ڈاکٹرابو صفیہ نےوضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال اب صرف دو ڈاکٹروں کے ساتھ چل رہا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ "میں اور ایک اور ساتھی خدمات فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکنہمارے پاس ضروری طبی عملے کی کمی ہے۔ سرجری کے شعبے کا کوئی ڈاکٹر موجود نہیں۔

 

انہوں نے مزیدکہا کہ زخمیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ زخمی افراد ضروری طبی صلاحیتوںکی کمی کی وجہ سے جان کی بازی ہار رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ انسانی بنیادوں پر راہداری کھولے تاکہ طبی عملے اور زخمیوں کو نکالنے کے لیےضروری سامان لایا جا سکے۔

 

انہوں نے متاثرہ ہسپتالوںکے مریضوں کی نقل و حمل کے لیے ایمبولینسز فراہم کرنے کی بھی اپیل کی۔ ان کا کہناتھا کہ ’’صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ہسپتال پر دھاوابولنے کے بعد جو حالات ہم نے دیکھے ہیں، ہم بیان نہیں کر سکتے‘‘۔

 

ابو صفیہ نے زوردے کر کہا کہ ہسپتال کی صورتحال فوری طور پر بین الاقوامی مداخلت کی متقاضی ہے، کیونکہتمام طبی وسائل ناپید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے طبی عملے کے حراست میں لیے جانے کیمذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

 

واضح رہے کہ پانچاکتوبر کو قابض اسرائیلی فوج نے جبالیہ کیمپ، جبالیہ قصبے اور شمالی غزہ کی پٹی کےبڑے علاقوں پر وحشیانہ حملے شروع کئے۔ مقامی شہریوں کو جبرا ان ک گھروں سے نکالااور ان کا قتل عام کیا تاکہ وہ علاقہ چھوڑ جائیں۔

مختصر لنک:

کاپی