اسلامی جمہوریہایران کے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علیخامنہ ای نے زور دے کر کہا ہے کہ "صیہونی وجود کے شیطانی کارستانیوں نہ توبڑھا چڑھا کر پیش کیا جانا چاہیے اور نہ ہی کم کرکے دکھایا جائے‘‘۔
خامنہ ای نےاتوارکو سکیورٹی فورسز کے خاندانوں کے ساتھ ایک ملاقات میں مزید کہا کہ "حساب کتابمیں صیہونی ریاست کی غلطی کو درست کیا جانا چاہیے۔ اسے ایرانی عوام اور ملک کےنوجوانوں کی طاقت اور عزم کو سمجھنا چاہیے”۔ ایرانی ٹیلی ویژن کی رپورٹ کےمطابق انہوں نے کہا کہ عہدیداروں کو یہ طے کرنا چاہیے کہ صیہونی ریاست کس طرح ایرانیعوام کی طاقت اور عزم کو سمجھتی ہے”۔
خامنہ ای کے بیاناتایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران کی جانب سے اسرائیلی حملے کا جواب دینے کیدھمکیاں دی گئی ہیں جس میں ایران کو نشانہ بنایا گیا۔ اس میں چار افراد ہلاک ہوئے۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے زور دے کر کہا کہ ان کا ملک اسرائیلی جارحیت کاجواب دینے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے ’ایکس‘ ویبسائٹ پر ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ "ایران پر حملوں کو غزہ اور لبنان میں تباہیکی جنگ سے الگ نہیں کیا جا سکتا”۔ انہوں نے دنیا سے بین الاقوامی امن اورسلامتی کے لیے مشترکہ خطرے کے خلاف متحد ہونے کا مطالبہ کیا۔
رائیٹرز نے عراقچیکے حوالے سے بتایا کہ ہفتے کی صبح ایران پر اسرائیلی بمباری نے ایک ایسی تنصیب کونشانہ بنایا جو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ایران کے سابقہ پروگرام کا حصہتھا۔ا نہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ٹھوس راکٹ ایندھن کو ملانے کے لیے استعمال ہونےوالی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
جبکہ امریکی ویبسائٹ ’ایکسیس‘ نے کہا کہ اسرائیل نے حملوں میں 12 "صنعتی مکسرز” کو تباہکر دیا جو طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے لیے ٹھوس ایندھن بنانےکے لیے استعمال ہوتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کے میزائلوں کے ذخیرے کوبھرنے کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا۔