قابض اسرائیلی فوجنے ہفتے کی صبح سویرے ایران اور شام کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا ہے جس کے دوراندونوں ممالک پرمتعدد حملے کئے گے ہیں۔ ان حملوں میں ایران اور شام کے فضائی دفاع بھرپوردفاعی قوت کے ساتھ جواب دیا ہے۔
ایرانی خبر رساںایجنسی ’ارنا‘ نے اطلاع دی ہے کہ آج ہفتے کے متعدد مقامات پر تقریباً 2:15 پرمغربیتہران میں دھماکوں جیسی شدید آوازیں سنی گئیں۔
ایک ایرانی سکیورٹیذرائع نے اعلان کیا کہ دھماکوں کی جو آوازیں سنی گئی ہیں وہ تہران میں فضائی دفاعیسرگرمی کی وجہ سے ہیں۔ اس نے وضاحت کی کہ اس واقعے کے دوران فضائی دفاع کامیاب رہاہے۔
اس سکیورٹی ذرائعنے’ارنا‘ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ شہریوںسے افواہوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی ہے اور کہا کہ میڈیا میں شائع ہونے والیکچھ تصاویر ماضی کی ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ اس واقعہ کی تفصیلات کی تحقیقات جاری ہیں۔
تہران ایئر ڈیفنسسنٹر نے کہا کہ تہران میں دھماکوں کی آوازیں "صیہونی ریاست کی جانب سے تینمقامات پر فضائی دفاع کو فعال کیا گیا ہے۔
ایرانی ٹیلی ویژننے دارالحکومت کے کئی علاقوں میں دھماکوں سے مشابہ 6 زوردار آوازیں سننے کی اطلاعدی اور کہا کہ ان کا ذریعہ معلوم نہیں ہوسکا۔ سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاکہ دارالحکومت تہران میں سنائی دینے والی مضبوط آوازوں کے منبع کا تعین کرنے کے لیےتحقیقات جاری ہیں۔
تسنیم نیوز ایجنسینے باخبر ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ تہران کے مغرب اور جنوب مغرب میں ایرانیپاسداران انقلاب کے کسی فوجی مرکز کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
اس نے باخبرذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ دھماکوں کی آوازیں تہران کے ارد گرد 3 مقامات پرایرانی فوج کے فضائی دفاع کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں سنائی دیں۔
ایرانی مہر ایجنسینے شیراز شہر میں دھماکوں کی آواز سننے کے بارے میں اسرائیلی میڈیا کی رپورٹوں کیتردید کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایرانکی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ملک کے کسی بھی ہوائی اڈےپر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مسافروں سے کہا ہے کہ وہ ہوائی اڈے کی طرف جانے سے پہلےپروازوں میں تاخیر کے امکان کا جائزہ لیں۔
جعفر یازرلو نےمزید کہا کہ تہران کے مہرآباد اور امام خمینی ہوائی اڈوں سمیت ملک کے کسی بھی ہوائیاڈے پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہہوائی اڈے کی طرف جانے سے پہلے مسافروں کو روانگی کے ہوائی اڈے پر پرواز کیمعلومات سے رابطہ کرنا چاہیے اور پرواز میں تاخیر کے امکان سے آگاہ ہونا چاہیے۔
دوسری طرف قابض اسرائیلیفوج کے ترجمان نے ایران پر حملہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس نے اس کے متوازیطور پر دارالحکومت تہران میں کئی دھماکوں کا دعویٰ کیا ہے۔
عبرانی میڈیا نےایک باخبر اسرائیلی ذریعے سے اطلاع دی ہے کہ ایران پر حملے میں جوہری یا تیل کیتنصیبات شامل نہیں ہیں۔ این بی سی نیوز نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بھی کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کے حملے صرف فوجی اہداف تک محدود ہیں اور ان میں جوہرییا توانائی کے مراکز شامل نہیں ہیں۔
اسرائیلی آرمی ریڈیونے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران پر حملے کے حوالے سے جلد ہی اسرائیلکا باضابطہ اعلان جاری کیا جائے گا۔