اسلامی تحریکمزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ مزاحمتی فورسزکے پاس موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے کسی بھی سنجیدہ کوشش کا آغاز جنگبندی سے ہونا چاہیے۔
جمعرات کی شاماپنے بیانات میں حمدان نے انکشاف کیا کہ ثالثوں نے جماعت کے وفد کو مذاکرات کو آگےبڑھانے کے لیے کی جانے والی کوششوں سےآگاہ کیا لیکن حماس کا وفد تحریک کے مستقل جنگ بندی کے نکات اور سابقہ شرائط پرکام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہحماس کا وفد قاہرہ میں پیش کیے گئے خیالات کو سننے گیا لیکن جماعت کے موقف میں کوئیتبدیلی نہیں آئی۔ حماس جنگ بندی کےحوالے سے اپنی شرائط پر قائم ہے اور ان میں کوئیتبدیلی نہیں کی۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ "اگر قابض دشمن یہ سمجھتا ہے کہ وہ قتل و غارت گری اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے ذریعے فوائد حاصلکر سکتا ہے تواس کا فریب ہے۔ ہم جنگ سے تھکنے والے ہرگز نہیں ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "شمالی غزہ میں مجاھدین نےشہادت کے لیے اپنی بیعت کا عہد کیا ہے اور وہ مزاحمت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں”۔
حماس رہنما نےنشاندہی کی کہ لبنان اور فلسطین میں قتل عام اسرائیلی ریاست کی نوعیت اور اس کےفاشسٹ ہونے کا کھلا ثبوت ہے۔
انہوں نے وضاحت کیکہ حماس کے وفد کا ماسکو کا دورہ غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی کوشش کاحصہ ہے۔