فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینینے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام شمالی غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کو روکرہے ہیں۔
انہوں نے ’ایکس‘ پلیٹفارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ لازارینی نے شمالی غزہ کی صورت حال کو ایک گھمبیرمحاصرے کی گواہی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کے ہسپتالوں کو فوجی حملوں کانشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے ان کی بجلی منقطع ہو گئی تھی۔ زخمیوں کو ضروری صحت کیدیکھ بھال کے بغیر چھوڑ دیا گیا تھا۔
لازارینی نے کہاکہ اسرائیلی حملوں میں اضافے کی وجہ سے علاقے میں ’انروا‘ کے پناہ گاہوں میں بھیڑبڑھ گئی ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اسرائیلی انتظامیہ انسانی ہمدردی کے مشن کو متاثرہ آبادی تک اہم سامان، جیسےادویات اور خوراک کی فراہمی کے لیے پہنچنے سے روک رہی ہے۔
انہوں نے شہریوںکی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امدادی تنظیموں بشمول UNRWA کو شمالی غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھاکہ انسانی امداد کو روکنا یا اسے فوجی اہداف کے حصول کے لیے بطور ہتھیار استعمالکرنا اخلاقی معیارات میں خطرناک کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
قحط اور پانی کیقلت کی حالت شمالی غزہ کی پٹی میں نمایاں طور پر بڑھ رہی ہے، مقامی ذرائع اورمحصور شہریوں کے مطابق اسرائیلی فوج خوراک یا امداد سے لدے کسی ٹرک کو داخلے کیاجازت نہیں دے رہی ہے۔
قابض اسرائیلی فوجشمالی غزہ کی پٹی کی گورنری میں گھس کر وحشیانہ کاررائیاں کررہی ہے جہاں قابض فوجنے بیت حانون، بیت لاہیہ اور جبالیہ کے علاقوں پر مسلسل 18 ویں روز بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔
قابض افواج نےپانی، خوراک اور ادویات کی فراہمی کو روکا اور شہریوں کے خلاف قتل عام کا ارتکاب کیاجس کے نتیجے میں گذشتہ ہفتے کے دوران درجنوں فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔