اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کے دو رہ نماؤں نے قابض صیہونی اور امریکہ کے سفارت خانوں کا محاصرہ کرنےکا مطالبہ کیا تاکہ غزہ کی پٹی میں قتل عام اور نسل کشی کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالاجا سکے۔
غزہ کی پٹی میں حماسکے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ کی پٹی میںبیت لاہیہ پراجیکٹ میں قتل عام "نازی ازم کا ایک نیا باب” ہے۔
الجزیرہ کے ساتھایک انٹرویو کے دوران خلیل الحیہ نے زور دیا کہ بیت لاہیہ میں اسرائیلی فوج کےہاتھوں فلسطینیوں کا بے رحمانہ قتل عام پر ناقابل قبول جرم ہے۔ انہوں نے فلسطینیوںکے منظم قتل عام پرعالمی برادری، مسلمان اورعرب ممالک کی مجرمانہ خاموشی کی مذمتکی۔ انہوں نے عرب اور مسلمان شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے ملکوں میں امریکیاور صہیونی ریاست کے سفارت خانوں کا گھیراؤ کریں تاکہ غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشیروکنے کےلیے ان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ہمیں ہر ایک کو غزہ کی پٹی میں قابض صیہونی دشمن کے ہاتھوں معصوم فلسطینیوں کے منظم قتل عام کے حوالے سے ان کی تاریخی ذمہ داری کو یاددلانا چاہیے”۔
حماس رہ نما نے کہاکہ غاصب اسرائیلی دشمن شمالی غزہ میں فلسطینی عوام کو بے گھر کرنے کے لیے ایک منصوبہبند آپریشن کر رہا ہے۔
انہوں نے زور دیاکہ”غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگ بے گھر ہونے کے اسرائیلی جرنیلوں کے منصوبے پرعملنہیں کریں گے”۔
حماس کے سیاسی بیوروکے رکن عزت الرشق نے کہا ہے کہ ہم مسلمان اور عرب ممالک کے عوام سے صیہونی دشمناور اس کے اتحادیوں کے خلاف جنگ میں اپنی احتجاجی تحریک تیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے ایک پریسبیان میں مزید کہا کہ اگر دنیا بھر میں قابض سفارت خانوں اور مفادات کا ایک سالقبل مسلسل بڑھتی ہوئی اور کھلی تحریک کے ذریعے محاصرہ کیا جاتا۔ المعمدانی ہسپتالکے قتل عام کا ارتکاب ہونےکے بعد اسرائیلی اور امریکی سفارت خانوں کا گھیراؤ کیاجاتا تو آج ہم بیت لاھیہ میں سیکڑوں فلسطینیوں، معصوم بچوں اور عورتوں کا قتل عام نہ دیکھتے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمارا دشمن انسانی زبانوںکو نہیں سمجھتا، کیونکہ وہ انسانیت سے شروع سے عاری ہے۔ وہ ایک وحشی مخلوق کی طرح برتاؤ کرتا ہے جو صرف طاقتکی زبان جانتا ہے۔