اقوام متحدہ کےتحقیقاتی کمیشن نے زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت تمام ممالک اور بین الاقوامیادارے "مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیل کی غیر قانونی تسلط کو ختم کرنے کے پابند ہیں”۔
یہ بات مقبوضہفلسطینی علاقے میں ہونے والے جرائم سے متعلق اقوام متحدہ کے آزاد بین الاقوامی کمیشنآف انکوائری کی طرف سے جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں سامنے آئی ہے۔
کمیٹی کی چیئرپرسنناوی پلے نے وضاحت کی کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیلی پالیسیوں اور طرز عملکے قانونی نتائج کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے میں کہا گیاہے کہ "وہاں اسرائیل کی موجودگی بین الاقوامی قانون سے متصادم ہے”۔
پلے نے زور دیاکہ طویل المدتی تنازعات اور تشدد کے چکروں کی بنیادی وجہ "اسرائیلیقبضہ” ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ کمیٹی نے 2022ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی اپنی رپورٹمیں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ "قبضہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے”۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ تمام ممالک پابند ہیں کہ وہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے علاقائیدعووں یا خودمختاری کو تسلیم نہ کریں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ممالک کو فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے مسلسل قبضے کی حمایت نہیں کرنی چاہیےاور نہ ہی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا چاہیے اور نہ ہی اپنے سفارتینمائندوں کو یروشلم منتقل کرنا چاہیے۔
انیس جولائی کو بینالاقوامی عدالت انصاف نے 1967ء سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قابض اسرائیلی پالیسیوںاور طرز عمل کے نتیجے میں ہونے والے قانونی نتائج اور 18 ماہ تک جاری رہنے والےقانونی عمل کے بعد دیگر ممالک پر قابض کےرویے کے نتائج کے بارے میں اپنی رائے جاری کی۔
عدالت نے دی ہیگمیں اپنے صدر دفتر سے ایک عوامی اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی اراضی پردہائیوں سے جاری اسرائیلی قبضہ "غیر قانونی” ہے اور اسے "جلد ازجلد” ختم ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ سات اکتوبر سے اسرائیلی غاصب امریکی حمایتکے ساتھ غزہ پر تباہی کی جنگ مسلط کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں 142000 سے زائد شہیداور زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اور 10000 ملبے تلے دب کرلاپتہ ہیں۔