سه شنبه 03/دسامبر/2024

غرب اردن میں فلسطینی کسانوں پر آباد کاروں کے حملے روکے جائیں: یواین

جمعرات 17-اکتوبر-2024

مقبوضہ مغربیکنارے کے رہائشی فلسطینی کسان اپنی زیتون کی رواں سال کی فصل کو جتنے خطرے میں دیکھرہے ہیں ماضی میں کبھی نہیں تھی۔ اس صورتحال کے پیش نظر اقوام متحدہ کے ماہرین نےمغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں اور اسرائیلی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ زیتون کی تیارفصل کاٹنے میں کسانوں کے لیے رکاوٹیں پیدا نہ کریں اور فصل کو خراب نہ کریں۔

 

ماہرین نے اسموقع پر یہ بھی سفارش کی کہ فلسطینیوں کو یہودی آبادکاروں اور اسرائیلی فوجیوں کےتشدد آمیز رویے اور نقصان پہنچانے والی کارروائیوں سے بچانے کے لیے بین الاقوامیبرادری کو چاہیے کہ وہ ان کے درمیان ایک بفر زون بنا دیں ۔ تاکہ فلسطینی اور ان کاجان و مال محفوظ ہو سکے۔

 

اقوام متحدہ کے ایکدرجن ماہرین نے کہا ہے فلسطینی کسانوں کو زیتون کی فصل کاٹنے کے اس موقع پر غیرمعمولیطور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور یہ سلسلہ صرف اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری نہیں ہےبلکہ یہودی آباد کار بھی اس میں اسرائیلی فوج کے آلہ کار کے طور پر کام کرتے ہیں۔

 

غیر جانبدار ماہرینکے مطابق 2023 میں زیتون کی فصل کی کٹائی کے موسم میں مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینیوںکو جگہ جگہ سے رکاوٹوں اور یہودی آبادکاروں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج کے تشدد کاسامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ واقعات مقبوضہ مغربی کنارے کے علاوہ مشرقی یروشلم اور جڑےہوئے دوسرے علاقوں میں بھی دیکھنے میں آئے تھے اور بہت وسیع پیمانے پر تشدد کی کارروائیاںفلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھیں۔

 

یہودی آبادکاروںنے پچھلے سال فلسطینی کسانوں پر حملے کیے، فصلوں کو آگ لگائی، ان کی بھیڑ بکریاںچوری کر لی گئیں۔ حتیٰ کہ ان کی زرعی زمین اور چراگاہوں کو بھی نقصان پہنچانے کیکوشش کی گئی۔

 

اسی طرح پچھلےسال بہت سے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کر لیا گیا۔ قبضہ کرنے کی یہ مثال پچھلے 30برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھی۔

 

ماہرین کا خیالہے کہ رواں سال کے دوران خرابی کے یہ معاملات پچھلے سال کے مقابلے میں بھی زیادہخوفناک صورت اختیار کر گئے ہیں۔

 

خیال رہے زیتون کیکاشت فلسطینی کسانوں کے لیے زرعی شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کا کام کرتی ہے۔ ان کی زندگیکی گزر بسر میں زیتون کی فصل کا بڑا گہرا دخل ہوتا ہے۔ لیکن انہیں ان کے حق سےزبردستی محروم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ زیتون کی فصل کو تباہ کرنے کی خاطر پانی کیسپلائی روک دی جاتی ہے اور اگر فصل تیار ہو تو اسے جلا دیا جاتا ہے۔

 

2023 میں مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی کسانوں کی 24 ہزار ایکڑپر پھیلی فصل کو کاٹنے سے روکا گیا تھا۔ اس نقصان کی مالیت 10 ملین ڈالر کے برابرتھی۔

 

اقوام متحدہ کےماہرین موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے خیال کرتے ہیں کہ اس بار یہودی آبادکاروںاور اسرائیلی فوج کے تیور دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ زیتون کی فصل کو ماضی کےمقابلے میں کہیں زیادہ نقصان پہنچایا جائے گا جیسا کہ مغربی کنارے میں پہلے سےاسرائیلی فوج نے پرتشدد کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں اور اب تک 705 فلسطینیوں کو اسایک سال کے دوران قتل کیا جا چکا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے ابکی بار زیتون کی فصل کو بچانا زیادہ مشکل ہو جائے گا۔

مختصر لنک:

کاپی