اقوام متحدہ کے سیکرٹریجنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہےکہ غزہ میں بھوک کی تباہ کن سطح اور قحط کا خطرہ”ناقابل قبول” ہے۔
انہوں نے اس کیوجہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے بہاؤ پر عائد اسرائیلی پابندیوں اور پٹیکے اندر بے گھر ہونے والوں کی بہت بڑی تعداد کو خوفناک قرارد یا۔
انہوں نے کہا کہ آجکی ’آئی پی سی‘ کی رپورٹ کے نتائج سے اندازہ ہوتا ہے کہ فلسطینی آبادی گھبراہٹاور شدید خوف کا شکار ہے، زیادہ نقل مکانی اور انسانی امداد کے بہاؤ پر پابندیوںکا مطلب ہے کہ غزہ کے لوگ بھوک کی تباہ کن سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔
گوتریس نےکہا کہ اقواممتحدہ کی خوراک کی حفاظت کی مربوط عبوری درجہ بندی کی تازہ ترین رپورٹ کے نتائج”پریشان کن” ہیں۔
انہوں نے وضاحت کیکہ غزہ میں بھوک کی تباہ کن سطح اور قحط کا خطرہ ہے جو (اسرائیلی) انسانی امداد کے بہاؤ پر عائدپابندیوں، اونچی قیمتوں اور نقل مکانی کی سطحوں کی وجہ سے ہے۔ اسے "قبول نہیںکیا جا سکتا”۔
انہوں نے غزہ میںامداد پر عائد پابندیاں ہٹانے، رکاوٹوں کو دور کرنے اور امن عامہ کو یقینی بنانے کیضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہایسا کرنے سے اقوام متحدہ کی تنظیمیں ضروری جان بچانے والی انسانی امداد فراہم کرسکیں گی۔
امریکی حمایت اور مدد سے غزہ میں سات اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی نسل کشی کیجنگ میں 141000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ 10000 سے زیادہلاپتہ ہو چکے ہیں۔