عالمی ادارہخوراک نے کہا ہے کہ شمالی غزہ کے لیے خوراک کی امدادی لائنوں میں رکاوٹ پیدا ہونےکے بعد شمالی علاقوں میں امداد کی رسائی بند ہوگئی ہے، جب کہ اقوام متحدہ نے کہاہے کہ پٹی کے شمال اور جنوب میں صورتِ حال تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے۔
اقوام متحدہ کےپروگرام نے وضاحت کی کہ شمالی غزہ میں خوراک کی تقسیم کے مقامات فوجی آپریشن اورانخلاء کے احکامات کی وجہ سے بند کرنے پر مجبور ہو گئے۔
پروگرام نے اسبات کی تصدیق کی کہ جبالیہ میں کام کرنے والی واحد بیکری میں دھماکہ خیز گولہبارود کی زد میں آنے کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔
شمالی غزہ میںفوجی آپریشن نسل کشی کی جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کی سب سے خطرناک کارروائی ہے۔
غزہ کی پٹی کےانتہائی شمال کو مکمل طور پر الگ کرنے اسے ارض محروقہ میں تبدیل کرنے اور ایک اہمانسانی ذخائر پر حملہ کرنے کا اسرائیلی منصوبہ سامنے آیا ہے۔
اقوام متحدہ کےترجمان فرحان حق نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی امداد مہینوں میں اپنیکم ترین سطح پرآگئی ہے اورامدادی سامان کے داخلے پر پابندی کے باعث اس ماہ غزہ میںکسی کو خوراک کا راشن نہیں ملا۔
ترجمان نے وضاحتکی کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے شمالی غزہ میں اپنے آخری بقایا خوراک کا ذخیرہ نئے بےگھر ہونے والے خاندانوں میں شراکت داروں اور کچن کا سامان تقسیم کیا لیکن یہ دو ہفتوں کے لیے کافی نہیںہے۔