غزہ کی پٹی میںفلسطینی وزارت صحت نے منگل کی شام اعلان کیا کہ قابض فوج نے شمالی غزہ گورنری میںکمال عدوان ہسپتال کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اسپتال انتظامیہ کے دفتر پر فائرنگ کیہے۔
وزارت کی طرف سےجاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایندھن ختم ہونے کی وجہسے ہسپتال گھنٹوں میں بند ہو جائے گا۔
وزارت صحت نے زوردے کر کہا کہ قابض ریاست کا مطالبہ ہے کہ کمال عدوان، انڈونیشیا اور العودہ ہسپتالوںکو مریضوں اور طبی عملے سے خالی کرایا جائے بصورت دیگر ان کا بھی الشفاء ہسپتال جیساحشر ہوگا اور اس میں موجود عملے اور مریضوں کو گرفتار کرلیا جائے گا اور ہسپتال کوتباہ کردیا جائے گا۔
قابض فوج نے ایکپیرامیڈک کو گرفتار کیا ہے جو انتہائی نگہداشت کے ایک مریض کےساتھ تھا۔
وزارت صحت نے خاصطور پر شمالی غزہ گورنری میں کام کرنے والے صحت کے اداروں اور ان کے عملے کو سنجیدگیسے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
کمال عدوانہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے کہا کہ ہمیں باضابطہ طور پر مطلع کیا گیاہے کہ ہسپتال کو 24 گھنٹے کے اندر تمام مریضوں اور زخمیوں اور تمام طبی عملے سےخالی کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہاسرائیلی فوج نے آج کچھ کیسز کو غزہ کے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے بعد مجھ سےبراہ راست بات کی۔ ہسپتال سے پانچ بچوں جن کو ایمرجنسی کے شعبے میں منتقل کیا گیا۔
ابو صفیہ نے اپنیبات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے مجھے براہ راست دھمکی دی کہ کل تماممریضوں اور تمام طبی عملے کو ہٹا دیا جائے، ورنہ ہم اپنے آپ کو خطرے میں ڈال دیںگے۔
انہوں نے کہا کہ”یہ ایک واضح خطرہ ہے کیونکہ کمال عدوان ہسپتال، العودہ ہسپتال اور انڈونیشیائیہسپتال کو سروس سے باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ شمالی غزہ میںہمارے لوگوں کو زبردستی بے گھر کرنے کا ایک نیا منصوبہ ہے اور اس مکروہ منصوبے کےلیے صحت کی سہولیات کو بند کیا جا رہا ہے۔
ابو صفیہ نے عالمیاور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ صحت کے شعبے کے خلاف صہیونی جارحیت کوروکنے کے لیے اقدام کریں۔
انہوں نے زور دیاکہ ہم نے تمام متعلقہ بین الاقوامی حکام کو مطلع کیا کہ شمالی غزہ کی گورنری لوگوںسے بھری ہوئی ہے اور ہمیں انہیں صحت کی خدمات فراہم کرنے کا حق ہے۔
ابو صفیہ نے اپنےبیانات میں کہا کہ ہم ثابت قدم رہیں گے اور اپنے لوگوں کی خدمت کریں گے خواہ اس کاانجام کچھ بھی ہو۔