فلسطینی پناہ گزینوںکے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینینے کہا ہے کہ ایک سال کے شدید تشدد نے غزہ کی پٹی کو دسیوں ہزار فلسطینیوں کےقبرستان میں تبدیل کر دیا ہے، جن میں بڑی تعداد میں فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔
سات اکتوبر 2024، "طوفان الاقصیٰ” کی پہلیسالگرہ کے موقعے پر جاری ایک بیان میں لازارینی نے کہا کہ غزہ میں قتل عام کو ایکپورا سال گذر چکا ہے اور غزہ میں خاندانوں کو روزانہ بے حساب مصائب کا سامنا کرناپڑتا ہے کیونکہ جبری نقل مکانی، بیماری، بھوک اور موت آفت زدہ علاقے میں پھنسے 20لاکھ افراد کے لیے روزانہ کی حقیقت بن چکی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "اس خونریز جنگ نے غزہ کی پٹی کو ناقابل شناخت تباہی کے منظر میں بدلدیا اور دسیوں ہزار شہریوں کی اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا، جن میں بہت سے بچے بھیشامل ہیں”۔
لازارینی نے زوردے کر کہا کہ "بنیادی ڈھانچے کی تباہی تباہ کن سطح پر پہنچ چکی ہے”۔انہوں نے مزید کہا کہ "غزہ میں شہری اب بھی جنگ کی سب سے زیادہ قیمت ادا کررہے ہیں”۔
لازارینی نے غزہکے بچوں کے مصائب پر بات کرتے ہوئےکہا کہ وہ "اس تشدد کے اثرات کو برداشت کرنےکے قابل نہیں ہیں، وہ نہ صرف جسمانی زخموں سے دوچار ہیں، بلکہ وہاں کا ہر بچہ گہرےنفسیاتی زخموں سے دوچار ہے۔ جنگ نےچھ لاکھ 50 ہزار بچوں پر مستقل اثرات چھوڑے ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے مسلسل 367ویں روز بھی محصور غزہ کی پٹیمیں نسل کشی اور تباہ کن جنگ کے جرائم کا سلسلہ جاری رکھا۔
فلسطینی وزارتصحت نے آج پیر کے روز ایک بیان میں بتایا کہ غزہ کی پٹی میں شہداء کی تعداد 41909ہو گئی ہے۔ 97303 زخمیوں کے علاوہ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ بچے اور خواتین تھیں۔