فلسطینی مزاحمتی کی کارروائیوں اور حملوں کے اثرات کا واضحاعتراف کرتے ہوئے اسرائیلی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے کہا ہے کہ سات اکتوبر 2023ءکے بعد سے اب تک 885 آباد کار ہلاک اور 70000 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ ان زخمیوںاور ہلاکتوں میں قابض صہیونی فوجی شامل نہیں ہیں۔
اتوار کے روز موقر عبرانی اخبار نے "اسرائیل نیشنلانشورنس انسٹی ٹیوٹ” کے تعاون سے شائع کردہ رپورٹ میں بتایا کہ ’طوفانالاقصیٰ‘ کے آغاز سے اب تک فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں میں 885 اسرائیلی آبادکار مارے جا چکے ہیں، جن میں 581 مرد اور 304 خواتین شامل ہیں۔
اخبار نے کہا ہے کہ اس اعداد و شمار میں قابض اسرائیلی فوج، پولیس اور ہنگامی ٹیموں کی ہلاکتیں شامل نہیںہیں۔ یاد رہے کہ ایک سال کی جنگ کے دوران 70000 سے زیادہ اسرائیلی زخمی ہوئے، جنمیں 647 یہودی سات اکتوبر کے طوفان الاقصیٰ معرکے کے پہلے دنزخمی ہوئے تھے۔
عبرانی اخبار نے رپورٹ کیا کہ 12728 اسرائیلیوں نے اپنیمستقل معذوری کی شناخت کے لیے درخواست دی تھی اور اخبار نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہآباد کار تھے یا فوجی تھے۔
چھبیس اگست کو قابض فوج نے اطلاع دی کہ جنگ کے آغاز سے ابتک ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 702 تک پہنچ گئی ہے، جن میں غزہ کی پٹی میں زمینیلڑائیوں میں 330 فوجی بھی شامل ہیں۔
فوج کی طرف سے 14 اگست کو شائع ہونے والے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق قابض فوج کی وزارت دفاع میں بحالی کے شعبے کو جنگ کے آغاز سے اب تک1056 زخمیوں کا علاج کرنا پڑا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زخمی ہونے والے فوجیوں میں سے 35 فیصدپریشانی، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا شکار ہیں اور 37 فیصد اعضاء کیچوٹوں کا شکار ہیں۔
اخبارنے مزید کہا کہ زخمی ہونے والے فوجیوں میں سے 68 فیصدریزرو فوجی ہیں، جن میں سے زیادہ تر نوجوان ہیں، جن میں سے 51 فیصد کی عمریں 18 سے30 سال کے درمیان ہیں اور 31 فیصد کی عمریں 30 سے 40 سال کے درمیان ہیں۔
یہ تعداد ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل پر غزہکی پٹی میں اپنے مرنے والوں اور زخمیوں کی اصل تعداد کو چھپانے کا الزام لگایاجاتا ہے۔