غزہ کی پٹی میںکام کرنے والے 99 امریکی ڈاکٹروں نے پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے دوران امریکی صدرجو بائیڈن اور ان کے نائب صدر کملا ہیرس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "اسرائیل”کو فراہم کی جانے والی فوجی مدد فوری طور پر بند کریں۔
صدر بائیڈن اور کملاہیرس کو لکھے گئے مشترکہ خط میں ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ غزہ میں رضاکارانہ صحت کیخدمات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے بچوں کواپنی آنکھوں سے مرتے دیکھا۔ یہ بچےاسرائیلیبمباری میں شدید زخمی ہوگئے تھے اور ہمارے اس ان کے علاج کے لیے وسائل نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ مسلسل حملوں ، رکاوٹوں، وبائی امراض اور انسانی حقوق کے خلافجرائم کے نتیجے میں غزہ میں بچوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
غزہ کی پٹی میںرضاکارانہ طور پر کام کرنے والے 99 امریکی ڈاکٹروں نے امریکی صدر جو بائیڈن اور انکی نائب صدر کملا ہیرس سے فوری طور پر اسرائیل کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹروں نے اپنےخط میں کہا ہے کہ "ہم میں سے کچھسابق فوجی اور ریزروسٹ ہیں۔ ہم ایک مختلف مذاہب کے پیروکار اور کثیر النسل ہیں”۔اس مکتوب میں سات اکتوبر 2023ء سے غزہ میں اپنی جانیں گنوانے والوں کی تعداد بتائیگئی ہے اور کہا ہے کہ یہ تعداد موجودہ معلوم شدہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے وضاحت کیکہ "یہ تعداد 118908 سے زیادہ ہونے کا امکان ہے، جو کہ غزہ کی آبادی کے 5.4فیصد کے برابر ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ہماری حکومت کو ایک بدتر آفت کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے۔اسرائیل کے لیے فوجی تعاون کو ختم کرکے، اسرائیل اور تمام مسلح فلسطینی دھڑوں پر بینالاقوامی ہتھیاروں کی پابندی عائد کرکے جنگ بندی کو روکا جائے‘‘۔
انہوں نے کہا کہغزہ میں جو کچھ دیکھا اس پر وہ شدید صدمے سے دوچار ہیں۔ "ہم نے اتنے بڑے پیمانےپر اتنے کم وسائل کے ساتھ کبھی نہیں دیکھا کہ ہمارے بموں سے ہزاروں خواتین اور بچےہلاک ہوتے ہیں”۔
ڈاکٹروں نے اپنےمکتوبمیں کہا کہ وہ بائیڈن اور ہیرس کے ساتھ "جان لیوا غذائی قلت، خاص طور پر بچوںکے حالات کے تصویری ثبوت شیئر کرنا چاہیں گے۔
مکتوب میں کہا گیاہے کہ "ہم نے غزہ میں غذائی قلت کا شکار ماؤں کو اپنے کم وزن بچوں کو آلودہپانی سے تیار کردہ کھانا دیتے دیکھا ہے۔ ہم کبھی نہیں بھول سکتے کہ دنیا نے انمعصوم عورتوں اور بچوں کو چھوڑ دیا ہے۔
ڈاکٹروں نے زوردے کر کہا کہ یہ "حیران کن” ہے کہ اسرائیل غذائی قلت کا شکار غزہ کےباشندوں کو ان علاقوں میں بار بار اور مسلسل انخلا کے احکامات جاری کر رہا ہے جہاںپانی یا باتھ روم تک نہیں ہیں۔
ڈاکٹرز جنہوں نےغزہ کے سب سے بڑے ہسپتالوں میں مہینوں گذارے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے غزہ کےہسپتالوں یا دیگر صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات میں "کسی فلسطینی کی مسلحسرگرمی نہیں دیکھی”۔
امریکی ڈاکٹروں نے اپنے مکتوب کا اختتام یہ کہہ کر کیاکہ ’’ہر روز جب ہم اسرائیل کو ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کرتے رہتے ہیں تو ہمارےپاس ایسے بچے اور عورتیں لائی جاتیں ہیں جنہیں امریکی بموں سے قتل یا زخمی کیا گیاہوتا ہے‘‘۔