اقوامِ متحدہ کےسیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عالمی رہنماؤں سے خطاب میں کہا ہے کہ لبنان تباہیکے "دہانے پر” ہے۔ انہوں نے ملک کو "ایک اور غزہ” میں تبدیلہونے کی اجازت دینے کے خلاف خبردار کیا۔ ان کے اس خطاب سے صرف ایک دن قبل اسرائیلکے حملوں میں 550 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ "غزہ ایکمسلسل ڈراؤنا خواب ہے جس سے خطرہ ہے کہ پورا خطہ اس کی لییٹ میں آ جانے گا۔ لبنانسے آگے نہ دیکھیں۔” گوتریس نے یہ بات اقوامِ متحدہ کے سالانہ اجتماع کےافتتاح کے موقع پر کہی جبکہ اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ حزب اللہکے درمیان دشمنی نے خطے کو ہر قسم کی جنگ میں جھونک دینے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا،”ہم سب کو کشیدگی پر پریشان ہونا چاہیے۔ لبنان (تباہی کے) دہانے پر ہے۔ لبنانکے لوگ، اسرائیل کے لوگ اور پوری دنیا کے لوگ اس بات کے متحمل نہیں ہو سکتے کہلبنان ایک اور غزہ بن جائے”۔
غزہ، لبنان، یوکرین،سوڈان اور دیگر جاری تنازعات کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کے سربراہ کے ریمارکس میںجنگ کا ذکر نمایاں رہا۔
پرتگال کے 75سالہ سابق وزیرِ اعظم نے کہا، "حماس کی سات اکتوبر کو دہشت گردی کی وحشیانہکارروائیوں یا لوگوں کو یرغمال بنانے کا کوئی بھی جواز پیش نہیں کر سکتا۔ اور میںنے ان دونوں کی بارہا مذمت کی ہے۔”
انہوں نے بات جاریرکھی، "اور کوئی بھی چیز فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کا جواز پیش نہیں کرسکتی۔”
گٹیرس نے کہا،انسانیت کو پائیداری کے لیے تین بڑے خطرات درپیش ہیں جن کا سامنا کرنا ضروری ہے:استثنیٰ جو بین الاقوامی قانون (کی اہمیت کو) ختم کر دیتا ہے۔ دوسرا عدم مساوات جواقوام کو غیر مستحکم کرتی ہے۔ اور تیسرا غیر یقینی صورتِ حال "جہاں کنٹرول نہکیے گئے عالمی خطرات نامعلوم طریقوں سے ہمارے مستقبل کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔”
انہوں نے کہا، غیریقینی صورتِ حال موسمیاتی بحران کے وجودی خطرات کے باعث کئی گنا بڑھ گئی ہے – یہاقوامِ متحدہ کے سربراہ کے لیے ایک دیرینہ دستخطی مسئلہ ہے – اور مصنوعی ذہانت کیتیزی سے پیش قدمی جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کے انتظام کے لیے عالمی نکتۂنظر کی ضرورت ہو گی۔
"ہم ایک موسمیاتی پگھلاؤ کا شکار ہیں۔” یہ کہتے ہویے گٹیرسنے زور دے کر خبردار کیا کہ دنیا "درجۂ حرارت میں ایک اعشاریہ پانچ ڈگری (سینٹیگریڈ) اضافے کی عالمی حد سے گذر جانے کے راستے پر ہے” – یہ پیرس معاہدے کامقرر کردہ ایک ہدف ہے جس کے بارے میں سائنسدان کہتے ہیں کہ انسانوں کے حیاتیاتی ایندھنکے استعمال کے بدترین اثرات کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔
اس کے باوجودانہوں نے گرتے ہوئے اخراجات اور قابلِ تجدید توانائی کے تیز رفتار استعمال کاحوالہ دیتے ہوئے امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے امیر ممالک سے سی او پی 29 اجلاس سےقبل موسمیات کے لیے مالی اعانت میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا جو اس سال نومبر میںآذربائیجان میں ہو گا۔