غزہ کی پٹی میں شہریدفاع نے کہا کہ گذشتہ اگست کے دوران رہائشی مکانات اور نقل مکانی کے مراکز پر قابضاسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری سے شہید ہونے والوں میں بچے اور خواتین سب سے زیادہہیں۔
شہری دفاع نے اتوارکو ایک مختصر بیان میں وضاحت کی کہ غزہ کی پٹی کے گورنریوں میں اس کے عملے کے مشن کےبارے میں ماہانہ رپورٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہر 10 شہداء میں سے 3-7 شہداءبچے اور خواتین ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہر10 شہداء میں سے 2 سے 8 لاشیں بری طرح مسخ ہوچکی ہیں۔ بمباری کی شدت اور ان کی چھتوں اور ان پر سیمنٹ کے بلاکس کے گرنےکی وجہ سے لاشیں ناقابل شناخت ہوجاتی ہیں۔
سول ڈیفنس نے شہداءکی بڑھتی ہوئی تعداد کی نشاندہی کی جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ شہریوں کےگھروں، اسکولوں اور بے گھر ہونے والے خیموں کی اطلاع کے بغیر براہ راست اسرائیلی بمباریکی وجہ سے شہداء کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
قابض اسرائیلی طیاروںاور توپ خانے نے غزہ کی پٹی میں عمارتوں اور پناہ گاہوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھاجس سے ہزاروں افراد شہید، زخمی اور لاپتہ ہو گئے ان کے گھروں کی بنیادوں کے نیچے انکا آخری قتل عام الزیتون سکول سی پر بمباری تھا۔ جس کے نتیجے میں 22 شہری شہید ہوئےجن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
سات اکتوبر سے قابض فوج نے غزہ کے خلاف مکمل امریکی حمایتکے ساتھ تباہی کی جنگ جاری رکھی ہے، جس کے نتیجے میں 137000 سے زیادہ شہید اور زخمیہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، 10000 لاپتہ ہیں۔