اسلامی تحریک مزاحمت"حماس” نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلیفوج کی طرف سے غزہ شہر کے جنوب میں الزیتون پرائمری اسکول پر بمباری قتل عام جس میں13 بچوں اور 6 خواتین سمیت 21بے گناہ فلسطینی شہید ہوئے "جنگی جرم” ہے جسے امریکی مدد سے کیاگیا ہے۔
حماس نے ایک پریسبیان میں زور دیا کہ "جدید تاریخ میں جاری اور بے مثال جرائم میں تمام انسانیاقدار اور بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ یہ قتل عام غزہکی پٹی میں وحشیانہ نسل کشی کو جاری رکھنے پر اصرار ہے، جس میں امریکی انتظامیہ کیطرف سے فوجی اور سیاسی کور فراہم کیا گیا ہے”۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اسرائیلی جرائم نے انسانی ضمیر اور بین الاقوامی نظام کو اس کے تمام اداروںسمیت اخلاقی، انسانی اور قانونی امتحان میں ڈال دیا ہےڈال دیا ہے۔ عالمی ادارےفلسطینیوں کے منظم قتل عام پر خاموش تماشائی ہیں۔
حماس نے کہا کہ”غزہکی پٹی میں شہریوں کے خلاف مجرمانہ کارروائیوں میں اضافہ اور پورے خطے کو آگ میںجھونکنے کی صہیونی پالیسی کا مقصد خطے میں اپنی جارحیت کو بڑھانا ہے۔ دشمن مزاحمتکےمحور کو ختم کرنے کے لیے جنگ کا دائرہ وسیع کرنا چاہتا ہے۔