انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والی تنظیم ’یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری‘ نے کہا ہے کہ کلہفتے کی صبح اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر کے جنوب میں الزیتون محلے میں بے گھر ہونےوالےخاندانوں پر مشتمل ایک سکول پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 20 سے زائد فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ شہداء اور زخمیوں میں زیادہ ترخواتین اور بچےشامل ہیں۔
یورو میڈ نے ایکبیان میں مزید کہا کہ اسرائیلی طیاروں نے 21 ستمبر کو صبح 11:30 بجے غزہ شہر کےجنوب میں واقع زیتون محلے میں واقع "زیتون (سی)” اسکول پر بمباری کی، جسمیں 13 بچوں اور چھ خواتین سمیت 21 فلسطینی شہید ہو گئے۔ان میں سے ایک حاملہ خاتونتھی جو اپنے بطن میں موجود بچے سمیت شہید ہوگئی۔
یورو میڈ نے تصدیقکی کہ اس کی فیلڈ اور قانونی ٹیم بم دھماکے کے فوراً بعد نشانہ بنائے گئے سکول میںگئی اور وہاں سے کسی مسلح شخص کی موجودگی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ جب کہ شہید اورزخمی ہونے والوں کی نوعیت کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ وہ عام شہری تھے، جن میںزیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔قابض فوج کا وہاں پرمسلح افراد کی موجودگی کا دعویٰ قطعیطور پربےبنیاد اور سراسر باطل ہے۔
یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے کہا کہ یہ دعویٰ گذشتہ اگست سے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہونےوالے سکولوں پر بمباری کی تعدد میں اضافے کے ساتھ دہرایا گیا، کیونکہ اس ستمبر کےآغاز سے اب تک 8 سکولوں سمیت 21 سکولوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس ہدف کو نشانہ بنانےکے نتیجے میں 267 افراد شہید اور زخمیہوئے۔
یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے وضاحت کی کہ بے گھر افراد کے سروں پر اسکولوں کو نشانہ بنانا اورتباہ کرنا کسی حقیقی جواز پر مبنی نہیں ہے اور یہ امتیازی سلوک، فوجی ضرورت اورضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ قابض فوج ہر بار ان حملوں کو فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے الزامات کے ساتھجواز فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ مگر اس طرح کے حملوں میں عام شہری جن میں خواتیناور بچے شامل ہیں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
۔