بچوں کے حقوق سےمتعلق اقوام متحدہ کے کمیشن نے غزہ کی پٹی پر جنگ کے ایک حصے کے طور پر بچوں کےحقوق کے کنونشن کے حوالے سے اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی سنگین خلاف ورزیوں کیمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء سے جاری غزہ پرنسل کشی کی جنگ کے بچوں اثرات "تباہ کن” ہیں۔
غزہ کی پٹی میںفلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اسرائیل کی طرف سے محصور پٹی پرجنگ شروع کرنے کے بعد سے 41000 سے زیادہافراد شہید ہوچکے ہیں، جن میں سے تقریباً 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 95000 سے تجاوز کر گئی ہے اور12 ہزار لاپتہ ہیں۔
فلسطینی علاقوں میںتعلیمی سال کا آغاز نو ستمبر کو ہوا لیکن مغربی کنارے کے بچوں، خطے کے بچوں اورپوری دنیا کے بچوں کے برعکس غزہ کے بچے اپنے تعلیمی سال کو معمول کے مطابق شروعکرنے سے قاصر ہیں۔
اقوام متحدہ کےکمیشن نے ان خلاف ورزیوں کو جدید تاریخ کی بدترین خلاف ورزیوں میں سے ایک قرار دیا،اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے حقوق اطفال کے نائب سربراہ بریگی گڈبرینڈسن نے جنیوا میںصحافیوں کو بتایا کہ "اس خوفناک طریقے سے بچوں کا قتل غیر مسبوق ہے۔ مجھے یقین ہےکہ قتل عام تاریخ انتہائی تاریک موقع ہے”۔
رائیٹرز نے بریگی کے حوالے سے کہا کہ "مجھے نہیںلگتا کہ ہم نے پہلے اس بڑے پیمانے کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا ہے جو ہم غزہ کی پٹیمیں دیکھ رہے ہیں”۔