مشرق وسطیٰ کےامن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر ٹور وینس لینڈ نے کہا ہے کہ”اسرائیل کی جانب سے 1967ء سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں بہ شمول مشرقی بیتالمقدس میں یہودی بستیوں کے قیام کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور یہ بین الاقوامیقانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے”۔
وینس لینڈ نے ویڈیوکے ذریعے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قضیہ فلسطین کو مٹانے کی سرگرمیاںجاری ہیں، اور غزہ میں تباہ کن جنگ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں روزانہ تشدد جاریہے، سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 میں تمام جنگی سرگرمیوں کو فوری اور مکمل طور پربند کرنے کا مطالبہ کرنے کے باوجود اسرائیلی جارحیت نہیں روکی جا سکی”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "تقریباً 6370 نئے سیٹلمنٹ یونٹس کے پروجیکٹس جمع کرائے گئے یا منظورکیے گئے۔ مشرقی بیت المقدس سمیت پورے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی ملکیتیعمارتوں کی مسماری اور قبضے کا سلسلہ جاری ہے”۔
انہوں نے مشرقی یروشلممیں فلسطینی شہریوں کی ان کے گھروں سے بے دخلی کے جاری رہنے اور مغربی کنارے میںآباد کاروں کے تشدد اور ایذا رسانی اور زمینوں کی چوری کی وجہ سے 111 بچوں سمیت188 فلسطینی شہریوں کو بے گھر ہونا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’’فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کو کوئی بھی جواز پیش نہیں کر سکتا”۔ میں اسبارے میں فکر مند ہوں کہ کیا بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیاںہوسکتی ہیں‘‘۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ بڑے پیمانے پر انسانی ضروریات کو پورا کرنے اور شہریوں کے لیے ناقابلبرداشت حالات کو بہتر بنانے کے لیے اسرائیل کو غزہ میں تمام کراسنگ کو مکمل طور پرکھولنا چاہیے اور انسانی امداد کی فوری اور محفوظ ترسیل کو آسان بنانا چاہیے۔
ونس لینڈ نے "انسانی مصائب کے خاتمے کے لیے فوریجنگ بندی” کے مطالبے کا اعادہ کیا اور ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوششوں کودوگنا کرنے پر زور دیا۔