چهارشنبه 04/دسامبر/2024

حماس کا فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی تسلط کےخاتمے کی قرارداد کا خیرمقدم

جمعرات 19-ستمبر-2024

اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے اس قرارداد کی منظوری کا خیرمقدمکیا ہے جس میں غاصب اسرائیلی ریاست سےمقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنا غیر قانونی تسلط ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

 

حماس کی طرف سےپریس کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل اسمبلی میں منظور ہونے والی اسقرارداد کو فلسطینی عوام اور ان کے جائز حقوق کی حمایت میں حقیقی بین الاقوامی عزمکا اظہار قرار دیا، جن میں سب سے اہم حق خود ارادیت اوربیت المقدس پر مشتمل ان کیآزاد ریاست کا قیام ہے‘‘۔

 

انہوں نے زور دےکر کہا کہ یہ فیصلہ ہمارے فلسطینی عوام کی جدوجہد اور ان کی تحریک آزادی کی جدوجہدکے گرد بین الاقوامی حمایت کا اظہارہے۔

 

انہوں نے کہا کہ یہفیصلہ فلسطین میں غاصب حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے قانونینتائج کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے کے بعد آیا ہے۔ یہ ہمارےعوام کی ایک اہم فتح ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ صہیونی ریاست مسلسل تنہائی کاشکار ہو رہی ہے۔

 

خیال رہے کہ اقواممتحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ ایک سال کے اندر ختمکرنے کے مطالبے پر مبنی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے۔

 

فلسطین کی جانبسے پیش کردہ قرارداد کے حق میں 124 ووٹ آئے۔ امریکہ سمیت 12 ممالک نے اس کی مخالفتمیں ووٹ دیا جبکہ 43 ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔

 

جنرل اسمبلی میں یہقرارداد پیش کرتے ہوئے فلسطین کو 15 دیگر ممالک کا تعاون بھی حاصل تھا جن میںاردن، بحرین، ترکیہ، الجزائر، جیبوتی، سوڈان، عراق، اومان، قطر، کویت، لیبیا، مصر،مراکش، سعودی عرب اور موریطانیہ شامل ہیں۔

 

اسرائیلی فوجی تسلط کے خاتمے کا مطالبہ

 

قرارداد میںاسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنا غیرقانونی قبضہبلاتاخیر ختم کرتے ہوئے وہاں سے اپنی سکیورٹی فورسز کو واپس بلائے اور قرارداد کیمنظوری کے بعد 12 ماہ کے اندر ان علاقوں کو مکمل طور پر خالی کر دے۔

 

اس میں اسرائیلسے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور تمام فریقین سے شہریوں کو تحفظ دینےکے حوالے سے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ذمہ داریوںکی تعمیل کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، اس میں حماس سمیت فلسطینی مسلحگروہوں کی قید میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی اور غزہ کے لوگوں کوانسانی امداد تک رسائی دینے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

 

‘فلسطینیوں کی زمین واپس کی جائے’

قرارداد میںاسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون اور عالمی عدالت انصاف کے احکاماتکے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئی آبادیاں قائمکرنے سمیت تمام غیرقانونی پالیسیوں اور اقدامات کا فوری خاتمہ کرے۔ مقبوضہ علاقوںسے تمام آبادکاروں کو واپس بلایا جائے اور وہاں تعمیر کی گئی دیوار کو ختم کیاجائے۔

 

قرارداد میںمطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل 1967 سے قبضے میں لی گئی فلسطینیوں کی زمین اور دیگرغیرمنقولہ جائیدادیں اور املاک واپس کرے۔ قبضے کے دوران اپنے علاقوں سے بے گھرہونے والے تمام فلسطینیوں کو واپس لایا جائے اور ان کے حق خود ارادیت بشمول تماممقبوضہ علاقے میں ایک خودمختار ریاست کے قیام کے لیے ان کے حق میں رکاوٹ نہ ڈالیجائے۔

 

جنرل اسمبلی نےاس قرارداد میں تمام رکن ممالک سے بھی کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں بین الاقوامیقانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

مختصر لنک:

کاپی