اقوام متحدہ کی16 انسانی امدادی تنظیموں کی ایک پریس ریلیز کے مطابق قابض اسرائیل نے محصور غزہکی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی جنگ میں تقریباً ایک سال سے غزہ کی پٹی میںخوراک کی 83 فیصد امداد کو روک دیا ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ ممنوعہ امداد کا تناسب سنہ 2023ء میں34 فیصد سے بڑھ گیا ہے، جس کی وجہ سے رہائشیوں کے دووقت کے کھانے کو ایک وقت تکمحدود کردیا گیا۔
اقوام متحدہ کی16 انسانی امدادی تنظیموں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں83 فیصد غذائی امداد کو داخل ہونے سے روک دیا۔
بیان میں نشاندہیکی گئی کہ چھ سے 59 ماہ کی عمر کے تقریباً50000 بچوں کو سال کے آخر تک غذائی قلت کےخاتمے کی فوری ضرورت ہے۔
دستخط کرنے والیتنظیموں میں سیو دی چلڈرن، آکسفیم اور ڈنمارک کی پناہ گزین کونسل نے اس بات پر زوردیا کہ انسانی صورتحال کو سنبھالنے میں ناکامی کی وجہ سے موجودہ حالات میں امدادفراہم کرنا ہی واحد آپشن ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ امداد کی فراہمی کے لیے کوآرڈینیشن میں بڑی تاخیر کا سامنا ہے، کیونکہ ایک سے15 ستمبر کے دوران شمالی غزہ میں 94 میں سے صرف 37 انسانی ہمدردی کے مشنز پر عملدرآمد کیا گیا۔