آزاد امریکی سینیٹربرنی سینڈرز نے فلسطینی عوام کے خلاف جنگ میں امریکی انتظامیہ اور اسرائیلی حکومتکے درمیان ملی بھگت کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کل بدھ کے روز سینیٹرزسے خطاب میں سینڈرز نے اعلان کیا کہ وہ اگلے ہفتے کانگریس میں قرارداد کا مسودہووٹ کے لیے پیش کریں گے تاکہ اسرائیل کے ساتھ 20 ارب ڈالر کے امریکی ہتھیاروں کےمعاہدے کو روکا جا سکے۔
کانگریس میں غزہپر جنگ کی مذمت میں آوازیں اٹھنے کے باوجود ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں کے اکثریتیامریکی قانون ساز اسرائیل کو ہتھیاروں اور فنڈز کی فراہمی کی حمایت کرتے ہیں۔ اسوجہ سے اس پالیسی سے متصادم کسی بھی مسودہ قرارداد کو منظور کرنے کا کوئی امکان نہیںہے۔
سینڈرز نے اس باتپر زور دیا کہ غزہ میں قتل عام امریکی فوجی سازوسامان سے کیا جا رہا ہے، اور اسانسانی تباہی میں ان کے ملک کی شراکت کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اسرائیل غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکی ہتھیاروںکا استعمال کر رہا ہے۔
سینڈرز نے واضح کیاکہ غزہ پر تقریباً ایک سال سے جاری اسرائیلی جنگ کے متاثرین میں 60 فیصد خواتیناور بچے ہیں اور 90 فیصد آبادی جنگ کی وجہ سے بے گھر ہو چکی ہے۔
آزاد امریکی سینیٹرنےبار بار اسرائیل کی فوجی اور مالی امداد بند کرنے کا مطالبہ کیا اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر غزہ کی پٹی میں نسلی صفائی کا الزام لگایا۔
اگست کے وسط میںامریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل کوپانچ الگ الگ پیکجوں میں 20.3 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے پر اتفاق کیا۔