اسرائیلی انٹیلی جنس یونٹ 8200 کے کمانڈر میجر جنرل یوسی شیرل نے سات اکتوبر کے واقعات کے تجزیہ میں بری طرح ناکامی کے باعث اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ یہ اقدام حیران کن نہیں تھا کیونکہ نیتن یاہو نے ابتدا ہی سے اس ناکامی کا الزام فوج اور صہیونی انٹیلی جنس سروسز پر ڈالنے کی کوشش کی۔
تاہم یوسی شیرل اس یونٹ سے مستعفی ہونے والے پہلے نہیں ہیں۔ اس سے پہلے، "انٹیلی جنس کے سربراہ، "احرون حلیفا” نے بھی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ” یوسی شاریل” نےفروری 2021 میں اپنا عہدہ سنبھالا تھا۔ اس وقت اس استعفیٰ کے کیا مضمرات زیادہ اہم ہیں۔
انٹیلی جنس اور فوجی ناکامی
عبرانی میڈیا کے مطابق، میجر جنرل یوسی شیرل نے قابض فوج کے چیف آف اسٹاف کو استعفی پیش کیا۔ اس کی وجہ انہوں نے یونٹ کی جانب سے گذشتہ سات اکتوبر کے حملے کی قبل از وقت وارننگ کے باوجود معلومات فراہم کرنے میں ناکامی بیان کی۔
اس بارے میں فوجی اور تزویراتی ماہر میجر جنرل فائز الدویری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ” طوفان اقصیٰ” کے حملے کے ابتدائی گھنٹوں میں ہی انٹیلی جنس، فوجی اور سیاسی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جیسا کہ چھ اکتوبر 1973 کی جنگ میں ہوا تھا۔
فائز کے مطابق اگرچہ اسرائیل کی تاریخ میں دیکھا گیا ہے کہ متعدد سیاسی اور فوجی حکام نے کسی سکیورٹی ناکامی کے بعد استعفے دیے اور خصوصی تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، لیکن "طوفان اقصیٰ ” میں جو کچھ ہوا وہ تباہی کی حد تھی۔
انہوں نے کہا کہ متعدد اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ وہ مکمل طور پر یا جزوی طور پر، اس کے ذمہ دار ہیں سوائے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے۔
یونٹ 8200
یونٹ 8200 اسرائیلی بیرونی سکیورٹی میں اہم ترین حیثیت رکھتا ہے۔ یہ شمال اور جنوب میں فوجی مراکز اور اڈوں کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس کا ہیڈکوارٹر تل ابیب میں واقع ہے، اور کئی ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اس سے منسلک ہیں۔
فائز کے مطابق چونکہ اس یونٹ کا اہم مشن انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنا، اس کا تجزیہ کرنا اور متعلقہ حکام کو پیش کرنا ہے، "لہذا ناکامی کی وجہ سے اس پر بہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔”
تاہم ، الدویری کا کہنا ہے کہ اگرچہ سات اکتوبر کے حملے کا منصوبہ اسرائیلی حکام تک پہنچ گیا تھا مگر اسے عملی منصوبے کی بجائے محض ایک ہتھکنڈہ سمجھنا اسرائیلی اندازوں میں بڑی ناکامی ہے۔
انہوں نے چھ اکتوبر 1973 کی جنگ کا حوالہ دیا کہ جب اسرائیلی قابض فوج کے چیف آف سٹاف حاییم بارلیف نے اس افسر کے تبادلے کی سفارش کی جس نے یہ اطلاع دی تھی کہ مصری فوج نہر سویز عبور کر گئی ہے، اور وہ اسے پاگل سمجھتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ چھ اکتوبر 1973 اور سات اکتوبر 2023 کو ایک ہی جیسے واقعات حد سے زیادہ اعتماد اور دشمن کی صلاحیت کو کم سمجھنے کی وجہ سے پیش آئے۔
عسکری اور تزویراتی ماہر شاربیل ابو زید کا خیال ہے کہ "یونٹ 8200 کے کمانڈر کے استعفیٰ کا مطلب اسرائیلی وجود کے تحفظ میں فوجی نظام کی ناکامی کو تسلیم کرنا ہے”۔
واضح رہے کہ اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت نے خبر دی تھی کہ انٹیلی جنس یونٹ 8200 کے کمانڈر میجر جنرل یوسی شیرل نے اسرائیلی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے سے آگاہ کیا۔
مگر استعفی کی خبریں پہلے ہی سے میڈیا میں تھیں۔ یکم ستمبر کو، اسرائیلی ویب سائٹ ’واللا‘ نے خبر تھی کہ بریگیڈیئر جنرل یوسی شرل، آنے والے ہفتوں میں اپنے فرائض سے سبکدوش ہونے کا اعلان کرنے والے ہیں۔
یونٹ 8200 اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کا سب سے بڑا یونٹ ہے، یہ معلومات اکٹھا کرنے کے ٹولز تیار کرنے اور ان کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنے، ڈیٹا کا تجزیہ اور پروسیسنگ کرنے میں اعلی مہارت رکھتا ہے۔
اگرچہ یونٹ کے سربراہ کی شناخت کو صیغہ راز میں رکھا گیا تھا لیکن برطانوی اخبار ’دی گارجیئن‘ نے اپریل 2024 کے آغاز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں یونٹ کے سربراہ کی شناخت ظاہر کر دی۔