اقوام متحدہ کیطرف سے قابض اسرائیل کو ایک سال کے اندر اندر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنی غیرقانونی موجودگی ختم کرنے کے لیے کہے جانے کی تیاری ہے۔ اس سلسلے میں فلسطینیوں کیپیش کردہ ایک قرارداد پر آج بدھ کے روز کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا۔
توقع کی جا رہیہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اس قرارداد کو منظور کر لے گی۔ قرارداد میں کہاگیا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کی موجودگی غیر قانونی ہے اس لیے اسے 12 ماہکے اندر اندر ختم کر دیا جائے۔
قرارداد کی منظوریکا یہ عمل عالمی برادری میں اسرائیل کو ایسے موقع پر تنہا کر دے گا جب دنیا بھر کےرہنما جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچنے والے ہیں۔ بتایاگیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا 26 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب ہو گا۔اسی روز فلسطینی صدر محمود عباس بھی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔
بتایا گیا ہے کہجنرل اسمبلی میں فلسطینیوں کی طرف سے پیش کی جانے والی اس قرارداد میں بین الاقوامیعدالت انصاف کی فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ناجائز بستیوں کی تعمیر اور اسرائیلیموجودگی کے خلاف ایڈوائزری کا بھی خیر مقدم کیا جائے گا۔
یہ قرارداد بنیادیطور پر بین الاقوامی عدالت انصاف کی اسی رائے پر انحصار کرتی ہے۔ عالمی عدالت یہرائے جنرل اسمبلی کی درخواست پر ماہ جولائی میں 52 ملکوں کی آراء اور قانونیاستدلال سننے کے بعد اپنے ججوں کے پندرہ رکنی پینل کے ذریعے سامنے لائی تھی۔
فلسطینی اتھارٹیجسے اسی ماہ سے اقوام متحدہ میں پہلے کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ اختیارات ملے ہیں۔ان اختیارات کے تحت فلسطینی اتھارٹی کا نمائندہ اب ارکان کے ساتھ بیٹھ سکے گا نیزقرارداد بھی پیش کر سکے گا۔
معلوم ہوا ہے کہاقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا گرین فیلڈ نے اقوام متحدہ کے ارکان پر زور دیاہے کہ وہ اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیں۔ امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا اور اہم اتحادیہے اور اسرائیل کی طرح اس موقف کا حامی ہے کہ یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کے قیامکی راہ ہموار نہ ہو۔
واضح رہے بینالاقوامی عدالت انصاف کے جولائی میں جاری کردہ مشاورتی حکم نامے کی پابندی لازم نہیںہے۔ تاہم جنرل اسمبلی میں ہر رکن ملک کا ووٹ برابر ہے اور وہ آزادانہ اپنی رائے دےسکتا ہے۔
اقوام متحدہ میںفلسطینی نمائندے ریاض منصور نے جنرل اسمبلی کے ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ تاریخ کےاس موڑ پر دائیں طرف کھڑے ہوں۔
اقوام متحدہ میںاسرائیلی سفیر نے منگل کے روز جنرل اسمبلی کے ارکان پر تنقید کی اور کہا کہ ساتاکتوبر کے حملے کی مذمت کرنے میں جنرل اسمبلی ناکام رہی ہے۔ اسرائیلی سفیر نے فلسطینیقرارداد کے مسودے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سفارتی دہشت گردی ہے اور سفارتکاریکو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے غزہ میںاسرائیلی جنگ کے دوران اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 23 لاکھ کے قریببےگھر ہو چکے ہیں۔
جنرل اسمبلی نے27 اکتوبر کو 120 ووٹوں کی حمایت کے ساتھ فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہماس کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ نے جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹوکر دیا تھا۔