صحت کے حق سےمتعلق اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب تلالینگموفوکنگ نے کہا ہے کہ انہوں نے سات اکتوبر2023ء کو اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سےجاری "غزہ میںنسل کشی کی ہولناکی” کسی اور جگہ نہیں دیکھی ہے۔
یہ بات سوٹزرلینڈکے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 57ویں اجلاس کے فریم ورک کےاندر غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال کے بارے میں پیر کے روز موفوکنگ نےاقوام متحدہ کے دیگر نمائندوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔
موفوکنگ نے مزیدکہا کہ غزہ قابض اسرائیل کے ذریعے 11 ماہ سے نسل کشی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ انہوںنے وضاحت کی کہ ہسپتالوں اور صحت کے شعبے کے کارکنوں پر حملے غیر معمولی حد تکپہنچ چکے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ غزہ میں صحت کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہمیں 36 میں سے صرف 17 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ اسرائیل شہریوں، بچوںاور صحت کے شعبے کے کارکنوں پر حملے شروع کر کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیجاری رکھے ہوئے ہے۔
اس موقعے پر بینالاقوامی نظام پر اقوام متحدہ کے نمائندے جارج کیٹروگالوس نے کہا کہ فلسطینیعلاقوں میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ "ہر ایک کے لیے عوامی آفت” ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ یہ تباہی اور سانحہ صرف فلسطینیوں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا براہ راستتعلق تکثیریت کے مستقبل اور اقوام متحدہ کے معیارات سے ہے۔
کیٹروگالوس نےفلسطین کی ریاست کو فوری طور پر تسلیم کرنے اور تمام ممالک پر غزہ میں جاری جنگ کوروکنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔