جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ میں امداد کی رسائی کے حوالے سے سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

پیر 16-ستمبر-2024

آج پیرکواقواممتحدہ کی سلامتی کونسل کا اہم اجلاس فلسطین پرمنعقد ہورہا ہے جس میں اراکین غزہ میںانسانی ہمدردی کے امور اور تعمیر نو کے چیف کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ کی بین الاقوامیقرارداد 2720 کے نفاذ پر بریفنگ سنیں گے۔

 

گذشتہ دسمبرمیںاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظورکی تھی جس میں غزہ کی پٹی میںفوری طور پرانسانی امداد کی ترسیل کی اجازت دینے اور جنگ بندی کے لیے حالات پیداکرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 

اقوام متحدہ کےدفتر برائے پروجیکٹ سروسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جارج موریرا دا سلوا اس معاملے پرمیڈیا بریفنگ بھی دینے والے ہیں۔

 

اس وقت مرکزیعلاقے میں کام جاری ہے۔ کچھ دن پہلے شمال میں دیگر سرگرمیاں شروع ہوئی تھیں۔

 

مئی کے اوائل سےغزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہررفح پر قابض فوج کے حملے کے نتیجے میں تقریباً 10لاکھ افراد بے گھر ہوئے جن میں سے اکثر اسرائیلی بموں سے بچنے کے لیے کئی بار فرارہو چکے ہیں۔

 

ان میں سے بہت سےلوگ بنجر علاقوں میں یا ایسی عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہوئے جو جزوی طور پر بمباریسے منہدم ہو گئیں اور پانی اور صفائی کی سہولیات کا وہاں کوئی وجود نہیں۔

 

غزہ میں طویلعرصے سے قحط کے بارے میں خبردار کرنے والی اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ رفح آپریشنکے آغاز کے بعد سے پٹی میں داخل ہونے والی انسانی امداد کی مقدار میں دو تہائی کمیواقع ہوئی ہے۔

 

مصر کے ساتھ رفحکراسنگ رفح شہر پر اسرائیلی حملے کے بعد سے بند ہے، جس کی وجہ سے ٹرکوں کی لمبیقطاریں لگ گئی ہیں اور سورج کی تپش میں کچھ خوراک خراب ہو گئی ہے۔

 

دوسری جنوبیکراسنگ کرم ابو سالم سے صرف تھوڑی مقدار میں امدادی سامان داخل ہوتا ہے جو کہ قابضفوج کے کنٹرول میں ہے۔

 

ورلڈ فوڈ پروگرامپورے غزہ کی پٹی میں بھوک کی بڑھتی ہوئی خوفناک لہر کی وارننگ دے چکا ہے، خاص طورپر شمال میں جہاں سبزیوں کی خوراک کی فراہمی مناسب حد تک آبادی تک نہیں پہنچ پاتی۔

 

ورلڈ فوڈ پروگرامکی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مکین نے خبردار کیا تھا کہ شمالی غزہ "بڑےقحط” کا شکار ہے۔

 

یہ قابل ذکر ہےکہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے پروجیکٹ سروسز کو قرارداد 2720 میں طے شدہ طریقہ کارکو فعال اور منظم کرنے کے لیے تفویض کیا گیا ہے۔

 

سات اکتوبر 2023ءسے قابض غزہ کے خلاف مکمل امریکی حمایت سے تباہی کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے جس کےنتیجے میں 136000 سے زیادہ شہید اور زخمی ہوئے جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کیہے۔ 10000 لاپتہ افراد اور صحت کا نظام تباہ وبرباد ہوچکا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی