عرب دنیا کی سوسے زائد ٹریڈ یونینوں، فریم ورکس اور شہری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے سات اکتوبر 2023ء کی رپورٹ کے پس منظرمیں انسانیحقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک کھلا خطجاری کیا ہے، جس میں اس نے الزام عاید کیا ہے کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والاگروپ قابض صہیونی فوج کے نہتے فلسطینیوں کے خلاف منظم جنگی جرائم کے ناقابل تردیدشواہد ہونے کے باوجود فلسطینی مزاحمت کے خلاف زہر افشانی کرنے کے ساتھ صہیونی مجرمکے صریح جرائم کی پردہ پوشی کررہا ہے۔
فلسطینی سولسوسائٹی کی طرف سے جاری کیے گئے اس مکتوب پر عرب دنیا کی درجنوں یونینوں، سیاسیجماعتوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے دستخط کیے ہیں۔ انمیں فلسطین، مصر، مراکش، اردن، کویت، تیونساور بحرین سے تعلق رکھنےوالی تنظیموں کے مندوبین کے دستخط ثبت ہیں۔
دستخطوں میں فلسطینیسیاسی قوتیں، فلسطینی قومی کمیٹی برائے بائیکاٹ، یونینز، پیشہ ورانہ یونینز، عرب یونین،تیونس کی جنرل لیبر یونین، تیونس میں بار ایسوسی ایشن، انجینیرز سنڈیکیٹ، مصر میںصحافیوں کی سنڈیکیٹ، ڈاکٹرز شامل تھیں۔ اردن میں سنڈیکیٹ، نیزمراکش کولیشن آف ہیومنرائٹس باڈیز، جس میں انسانی حقوق کی 20 باڈیز کے علاوہ سمندر سے لے کر خلیج تکسماجی اور حقوق نسواں کی تنظیمیں شامل ہیں۔
دستخط کنندگان کےمطابق17 جولائی کو تنظیم کی طرف سے شائع ہونے والی ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ ٹھوس یاقابل اعتماد ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی، جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا۔نوآبادیاتی تناظر اور فلسطینی عوام جس ظلم کا شکار اسے اجاگر کرنے کے بجائے جنگی جرائمکی پردہ پوشی کی گئی۔
مکتوب پر دستخطکرنے والوں نے بین الاقوامی تنظیم کی جانب سے اسرائیلی بیانیے کے حوالے سے مسلسلتعصب اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے بڑے پیمانے پرجرائم کو نظر انداز کرنے کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے خاص طور پر غزہ کی پٹی میں بینالاقوامی تنظیم کی شائع کردہ رپورٹ کو اسرائیلی جرائم کوچھپانے کی ناکام کوشش قراردیا۔
جو چیز ہیومنرائٹس واچ کی رپورٹ کی سنگینی کو بڑھاتی ہے وہ یہ ہے کہ بین الاقوامی تنظیم جو کہغیر جانبدار ہونے کا دعویٰ کرتی ہے من گھڑت اور غیر مصدقہ اسرائیلی پروپیگنڈے کےذرائع پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مادی شواہد اور آزاد شہادتوںکو جان بوجھ کر نظر انداز کرتی ہے جو اس کے برعکس حقائق ثابت کرتےہیں۔
دستخط کنندگان سیاسی،عوامی اور سول فریم ورک اداروں نے کہا کہ اسطرح کی رپورٹیں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کو جواز فراہم کرنے اور اسے جاریرکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچنے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی دھڑوں نےسات اکتوبر کو اسرائیلی بستیوںاور فوجی مقامات پر حملے کے دوران سینکڑوں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔
ہیومن رائٹس واچکی اسسٹنٹ ڈائریکٹر بیلکیس وِل نے تنظیم کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا یہ واضح ہے کہاس دن سیکڑوں” جنگی قوانین کی خلاف ورزیاں ہوئیں، جنہیں جنگی جرائم کے مترادفقرار دیا جاتا ہے۔