اقوام متحدہ کےسکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے "اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسیبرائے فلسطینی پناہ گزین ’انروا‘ کے خلاف اسرائیلی ریاست کے الزامات جھوٹے اورمکمل طور پر ناقابل برداشت ہیں”۔
گوتیریس نے امریکہسے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی پراپنی جنگ روکنے کے لیے دباؤ ڈالنے کےلیے مضبوط موقف اپنائے۔
ایک میڈیا انٹرویومیں انہوں نے ’انروا‘ کو بچانے اور بین الاقوامی سطح پر اس کی ساکھ کو دوبارہ قائمکرنے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں پر فخر کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پرخوشی کا اظہار کیا کہ کچھ ممالک کی جانب سے ایجنسی کی امداد عارضی طور پر معطل کرنے کے بعد ان کی حمایتدوبارہ شروع کر دی گئی ہے”۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ ’انروا‘ غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی امداد میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیترکھتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ، سوڈان اور یوکرین میں آج کے شدید ترینتنازعات کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
گوتیریس نے زور دیاکہ "واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے کہ وہ تل ابیب کو جنگ روکنے کے لیےدباؤ ڈالے اور یہ تسلیم کرے کہ دو ریاستی حل کو کمزور نہیں ہونا چاہیے”۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹریجنرل نے "تنازعے کے ذریعے دو ریاستی حل کو کمزور کرنے کی اسرائیلی حکومت کیمنظم پالیسی” کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل کا قبضہ غیرقانونی ہے لیکن اس کے باوجود ہم دیکھتےہیں کہ اسرائیل کو استثنیٰ حاصل ہے اور اسرائیل اقوام متحدہ کے چارٹر اور بینالاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزیاں کررہاہے‘‘۔