یورو- میڈیٹیرینینہیومن رائٹس مانیٹرنے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شہری اسرائیلی فوجی حملوں کی قیمتادا کر رہے ہیں جو بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں، خاص طور پر امتیازی سلوک اورفوجی کارروائیوں میں صریح خلاف ورزی کرتے ہیں۔ یورومیڈ کا کہنا ہے کہ یہ بینالاقوامی خاموشی قابض ریاست کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جو نسل کشی کے مزید جرائم کاارتکاب کرتی ہے۔
آبزرویٹری نےآجمنگل کو ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوب میںواقع مواصی کے مقام پربے گھر لوگوں کے خلاف جو ہولناک قتل عام کیا ہے، اس سے واضحاسرائیلی پالیسی کی نشاندہی ہوتی ہے جس کا مقصد غزہ میں ہر جگہ فلسطینی شہریوں کوختم کرنا، ان کے درمیان خوف و ہراس پھیلانا، انہیں رہائش یا استحکام سے محرومکرنا، انہیں بار بار بے گھر ہونے پر مجبور کرنا، انہیں تباہ کرنا اور انہیں جان لیواحالات سے دوچار کرنا ہے۔
یورو میڈ نےوضاحت کی کہ اس کی ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے 10ستمبر منگل کی نصف شب کے بعد خان یونس کے مغرب میں واقع مواصی کے علاقے میں بے گھرافراد کے خیموں کے ایک اجتماع پر تین امریکی ساختہ MK-84 بم گرائے،جس کے نتیجے میں سوئے ہوئے شہری نشانہ بنے، اس وحشیانہبمباری کے نتیجے میں تقریبا 20خاندان زندہ دفن ہوگئے۔
یورو میڈ نے کہاکہ جس علاقے میں بے گھر افراد کے خیمے تھے وہ ریت کے ٹیلے تھے اور اسی وجہ سے بہتسے خیمے بشمول پورے خاندان ریت کے نیچے دب گئے تھے۔
انسانی حقوق گروپنے مزید کہا کہ ابتدائی طور پر شہید ہونے والوں کی تعداد 60 سے تجاوز کر گئی ہے،جن میں شہید اور زخمی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خیموں اور بےگھر لوگوں سے بھرے علاقے میں اس قسم کے مہلک امریکی بموں کا وسیع پیمانے پرتباہیپھیلانے کے قابض ریاست کےمنظم جرائم کی نشاندہی کرتا ہے۔
یورو میڈ نےخبردار کیا کہ یہ قتل عام قابض فوج کے خونی قتل عام کے ایک ماہ بعد ہوا ہے جب اسنے غزہ شہر میں "التابعین” سکول پر بمباری کی تھی، جس میں 100 سے زائدفلسطینی شہید ہوگئے تھے۔
انسانی حقوق گروپنے زور دے کر کہا کہ بڑی تباہ کن طاقت کے ساتھ متعدد بموں کا استعمال اور انہیںغزہ کی پٹی کے بے گھر شہریوں سے سب سے زیادہ ہجوم والے علاقے میں گرانا،سوتے سویلینشہریوں کے منظم قتل عام کا ثبوت ہے۔
آبزرویٹری نے اسطرح کے قتل عام پر برتی جانے والی خاموشی، مجرمانہ غفلت جنگوں کی تاریخ میں غیرمسبوق قرار شرمناک قرار دیا۔
یورو میڈ نے اسبات پر زور دیا کہ امریکہ اس جرم میں برابر کا شریک ہے کیونکہ وہ اسرائیلی فوج کوتباہ کن ہتھیار اور بم فراہم کرتا ہے۔ اسے معلوم ہے کہ اس کے تباہ کن بم نہتے فلسطینیوںپر گرائے جاتے ہیں۔