سه شنبه 10/دسامبر/2024

سعودی فنڈڈ ’العربیہ‘چینل پستی کی گہری کھائیوں میں گرچکا:فلسطینی میڈیا

پیر 9-ستمبر-2024

غزہ کی پٹی میں فلسطینکے سرکاری میڈیا کے دفتر نے غزہ کی پٹی پر نسل کشی کی جنگ کے حوالے سے سعودی عربکی حکومت کے قریبی سمجھے جانے والے’العربیہ اور اس کے برادر الحدث چینلز کی "غیر معروضی” میڈیا کوریجپر سخت تنقید کی ہے۔سرکاری میڈیا دفتر نے العربیہ چینل پر اسرائیلی ریاست کے گمراہکن بیانیے کی ترجمانی کا الزام عاید کیا ہے۔

 

بیان میں کہا گیاہے کہ ’العربیہ‘ اور الحدث چینل اسرائیلی ریاست کی منظم طرف داری کرکے گمراہ کنمعلومات اور جھوٹ کو فروغ دیتے ہوئی پستی کی گہری کھائیوں میں گر چکے ہیں۔

 

بیان میں کہا گیاہے کہ ’العربیہ‘ چینل ابلاغی پستی کی انتہاؤں کو پہنچ چکا ہے۔ اس کا مشن فلسطینیکاز اور فلسطینی قوم کے نصب العین کے خلاف غاصب ریاست کے مذموم عزائم اور دشمن کےبیانیے کی ترویج کرنا ہے۔ موجودہ نسل کشی کی صہیونی جنگ میں العربیہ چینل نے ثابتکیا ہے کہ وہ مظلوم کے بجائے ظالم ، جلاد اور قاتل کا ساتھی ہے۔ وہ ابلاغی میدانمیں پستی کی انتہاؤں پہنچ چکا ہے۔

 

بیان میں کہا گیاہے کہ ان دونوں چینلوں نے فلسطینی عوام کے خلاف  قابض دشمن کے جرائم پرپردہ ڈالا اور اپنی ادارتی پالیسی میں اسرائیلی دشمن کی حمایت کو اہمیت دی۔

 

دفتر نے بیان میںکہا کہ گذشتہ جولائی میں دونوں چینلز کی انتظامیہ کو ایک مکتوب ارسال کیا  گیا تھا جس میں العربیہاورالحدث کی ’مجرم‘ اسرائیلی ریاست کے بیانیےاور فلسطینیوں کے خلاف حیران کن طور پرتعصب اختیار کرنے پر احتجاج کیا گیا تھا۔مکتوب میں چینل انتظامیہ کو بتایا گیا تھا کہ غزہ میں نسل کشی کی جنگ میں اب تک 38983شہید ہوچکے ہیں جب کہ 89727 زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اوربچے شامل ہیں۔ ایسے میں چینل کو فلسطینیوں کے منظم قتل عام کو اجاگرکرنا چاہیے۔

 

دفتر نے اپنےمکتوبمیں مزید کہا کہ "اگر چینل فلسطینیوں کے حق کا ساتھ نہیں دے سکتا تو اسے کماز کم اس جارحانہ انداز میں قابض دشمن اسرائیلی فوج کے بیانیے کو نہیں اپنانا چاہیے۔ابلاغ کی جنگ میں العربیہ چینل کو فلسطینی کاز اور مظلوم فلسطینی قوم کے شانہ بہ شانہ ہونا چاہیے تھا مگر انتہائی افسوس کے ساتھ العربیہ کی پالیسی اسرائیلی میڈیا کے مطابق جس میں جھوٹ کو سچ اور سچ کوجھوٹ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔

 

مکتوب میں دفترنے امید کا اظہار کیا کہ دونوں چینلز فلسطین کے مسئلے اور غزہ کی پٹی پر نسل کشی کیجنگ کے بارے میں اپنی ادارتی پالیسی اور میڈیا کوریج کا از سر نو جائزہ لیں گے،تاکہ وہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے وہ تعصب کی عینک اتار کر آزادانہ رپورٹنگکریں‘۔

 

خیال رہے کہسعودی عرب اور دبئی س نشریات پیش کرنے والے العربیہ اور الحدث چینلزخلاف معمولفلسطینی کاز کے بجائے اسرائیلی ریاست کی حمایت اور فلسطینی مزاحمت کی مخالفتپرمبنی پالیسی اپنائی ہے۔

العربیہ کی خبروں اور اس کی اسکرین پر نشر کردہپروگرامات سے فلسطینیوں کے خلاف تعصب نمایاں طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

 

سعودی حکومت کےقریب سمجھےجانےوالے چینلوں کی حالیہ ادارتی پالیسی پر فلسطینیوں میں سخت مایوسیاور غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

 

۔

اپنے پیغام میںانہوں نے واضح کیا کہ تمام بین الاقوامی ادارے اور بین الاقوامی قانون اس بات کیتصدیق کرتے ہیں کہ فلسطینی علاقے ایک غاصب ریاست کے تسلط میں ہیں اور اس تسلط کوختم کیا جانا چاہیے۔ مگر العربیہ چینل پوری بے شرمی کے ساتھ صہیونی دشمن کے بیانیےکواپنائے ہوئے ہے۔

مختصر لنک:

کاپی