اسرائیلی حکومتنے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوںمیں داخلے سے روک دیا۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘نے کہا کہ تل ابیب نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپبوریل کو مطلع کیا کہ وہ ان کے دورے کی تاریخ پر ان کا استقبال نہیں کر سکتے۔
اسرائیلی اخبارنے اطلاع دی ہے کہ بوریل نے اسرائیلی وزارت خارجہ کو لکھے گئے خط میں اعلان کیا ہےکہ وہ 14 اور 15 ستمبر کو ملک کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اخبار نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل نے اس کا جواب یہ کہہ کر دیاکہ حکومت بوریل کا استقبال نہیں کرسکتی۔
خیال رہے کہ جوزپبوریل کو اسرائیلی حکومت کا سخت ناقد سمجھا جاتا ہے۔ یہ پیش رفت بوریل پر اسرائیلی حکام پر پابندیاںعائد کرنے کی کوششوں کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔ بوریل داخلی سلامتی کے وزیرایتمار بن گوریر اور وزیرخزانہ سموٹرچ پر جنگی جرائم کو ہوا دینے کے الزامات کےساتھ ان دونوں پر پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
بوریل نےکہا تھاکہ برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ایک غیر رسمی اجلاس کے آغاز پر فلسطینیوںکے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے پر اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے لیےاقدامات شروع کیے ہیں۔
یوروپی عہدیدارنے وضاحت کی کہ اس نے یہ عمل رکن ممالک سے کہنے کے لئے شروع کیا کہ اگر وہ مناسبسمجھیں تو پابندیاں عائد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یونین کو کوئی ممانعت نہیں ہونیچاہئے ، اور انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنانے کے لئے اپنے اختیار میں وسائلکا استعمال کرنا چاہئے”۔