اسرائیلی ریاستمیں عوامی سطح پرحکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہی۔ کل ہفتے کو دارالحکومت تلابیب میں ایک بڑے احتجاجی مظاہرے میں چار لاکھ سے زیادہ لوگوں نے حصہ لیا۔ مظاہریننے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے اسلامیتحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ساتھ معاہدہ کرے اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا اعلان کرے۔
قابض ریاست قیدیوںکے اہل خانہ کی کمیٹی نے صرف تل ابیب کے مظاہرے میں 400000 سے زیادہ مظاہرین کااعلان کیا۔
مرکزی تل ابیب میںہفتے کی شام ایک زبردست مظاہرہ شروع ہوا جس میں نیتن یاہو اور ان کی حکومت پر قیدیوںکے تبادلے کا معاہدہ طے کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا۔
حماس کے ساتھ قیدیوںکے تبادلے کے معاہدے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے کل شام حیفا شہر میں ہونے والے ایک اور جلوس میں بھی ہزاروں افراد نےشرکت کی۔
اخبار ’معاریو‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ حیفا مظاہرے کے دوران قابضپولیس کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد مظاہرین زخمی ہوئے۔
قیدیوں کے اہلخانہ نے کل تل ابیب اور کئی شہروں میں مظاہروں کی کال دی ہے تاکہ جنگ کے خاتمے اورقیدیوں کے تبادلے کی ضمانت دینے والے معاہدے کا مطالبہ کیا جا سکے۔
غزہ میں اسرائیلیقیدیوں میں سے ایک کی والدہ نے ایک ویڈیوپیغام میں کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمننیتن یاہو نے قیدیوں کوحالات کے رحم وکرمپر چھوڑنے اور ان کے بیٹوں کو سرنگوں میں دفن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ ڈیل نہکرکے چاہتے ہیں کہ ہمارے بیٹے زندہ واپس نہ آئیں۔
قیدی کی والدہ نےکل شام تل ابیب میں شروع ہونے والےمظاہروں میں قیدیوں کے اہل خانہ کی حمایت پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہغزہ کی پٹی پر جنگ جاری رکھنے پر نیتن یاہو کے اصرار اور غزہ کی پٹی کے جنوب میںفلاڈیلفیا کے محور سے دستبردار نہ ہونے کے نتیجے میں غزہ میں جنگ بندی کے مذاکراتنازک مرحلے پر پہنچ گئے ہیں۔